چربی زیادہ پیدا ہوتی ہے اور سجدہ میں دونوں ہاتھ اور دیگر اعضا ایک خاص کشش کے ساتھ پھیلانا اور سمیٹنا مناسب فربہی کی مضرتوں کو دور کردیتا ہے۔ اسلام میں تعدادِ ازواج کی اجازت قوم کی کمی نسل کی ناقابل تلافی نقصان سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک بے نظیر اُصول ہے، جس کی ہمیں تہ دل سے قدر کرنی چاہیے۔ یہ ایک ایسا اُصول ہے کہ اگر بوقتِ ضرورت اس کی پیروی کی جائے تو اس سے توالد تناسل میں خلل انداز ہونے والے امراض پیدا نہیں ہونے پاتے۔ آپ ایشیاء میں عمر رسیدہ دو شیزہ لڑکیاں بہت کم پائیں گے جو زیادہ عمر تک شادی نہ ہونے کے سبب ہسٹریا کی تکلیف دہ بیماری میں مبتلا ہوں۔ منشیات و مسکرات کو حرام قرار دینا اسلام کا اتنا بڑا احسان ہے کہ جس کے بارِ گراں سے انسان کبھی سبک دوش نہیں ہوسکتا اور ہم مدعیانِ تہذیب و تمدن یعنی اقوامِ یورپ کو اس بارے میں مسلمانوں پر حسد کرنا لازم ہے۔ حیاتِ مستعار کو ایک بے حقیقت شے سمجھنا اور جان کی مطلق پروانہ کرنا جس کے ساتھ ایک قادر مطلق ہستی کا پختہ اعتقاد بھی شامل ہے اور مزید برآں حفظِ صحت کے قدرتی و فطرتی اُصول و قوانین جن میں انسانی فکر و تدبر کو کچھ بھی دخل نہ ہو، یہ تمام باتیں جسم انسانی کی تمام طاقتوں اور قوتوں کو ۔ّمدت دراز تک صحیح و سالم و مضبوط و مستحکم رکھنے کے لیے نہایت مؤثر اور یقینی و سائل ہیں با ایں ہمہ اگر ایشیاء بعض خصائص میں ہم پر بمراتب فوقیت رکھنے کے باوجود اکثر امور میں ہم اہلِ یورپ سے بہت پسماندہ ہے تو اس کے خاص وجوہ ہیں۔ من جملہ ان کے ایک امر مختلف قوموں کا باہمی اختلاط بھی ہے جن میں سے اکثر کو اسلام کے ساتھ موہوم سا تعلق ہے۔ اور ایک قصہ یہ بھی ہے کہ خالص عربی النسل مسلمانوں کی سوسائٹی میں دوسرے قوموں کی عورتوں کا عقدِ نکاح کے ذریعہ سے داخل ہوجانا ان کی ۔ّہمتِ اجتماعیہ کے فساد کا موجب ہوا ہے اور یہ قانونِ قدرت ہے کہ کامل چیز وہی ہے جو خالص بھی ہو۔
بہرحال اسلامی تعلیمات کی یہ بڑی فضیلت اور منزلت اظہر من الشمس ہے بالخصوص اختلاطِ اجناس و اقوام کے لحاظ سے اُس کے دل میں قدرتاً پیدا ہوتا ہے کہ جب مسلمانوں نے اسلام کی پیروی ترک کردی ہے، تعلیماتِ قرآنی کی جانب سے رو گرداں ہوگئے ہیں، سچا اسلام عملی صورت میں آج کل کہیں بھی موجود نہیں ہے اور اس کی بگڑی ہوئی ہیئت نے اپنے پیروں کو تنزل اور ضلالت و جہالت کے عمیق غار میں دھکیل دیا ہے تو آخر ان کا انجام کیا ہوگا؟ ہمارے نزدیک اس کے ساتھ ہی یہ سوال بھی ہونا چاہیے کہ اگر اسلام نہ ہوتا تو ان قوموں کا جو اب مسلمانوں کہلاتی ہیں کیا حشر ہوسکتا تھا؟ اور ان ہی قوموں پر کیا منحصر ہے ہمیں خود اپنی نسبت یہ سوال کرنا چاہیے کہ اگر اسلامی تہذیب دنیا میں جلوہ فگن نہ ہوتی تو ہماری کیا کیفیت ہوتی آئیں احسان مندی کی رُو سے ہم پر واجب ہے کہ عربی علوم و فنون نے ہمارے علوم و فنون پر جو حیرت انگیز اثر ڈالا ہے اس کو فراموش نہ کریں، اگر عربوں نے فلسفہ ارسطو کا اپنی زبان سے ترجمہ نہ کیا ہوتا اور پھر عربوں کی معرکۃ