والے، علمی ذخیروں اور کتب خانوں کو جمع کرنے والے ہوگئے۔ اُن کی قوت و عظمت و سطوت و جبروت فسطاط و بغداد، قرطبہ اور دہلی وغیرہ سے ایسی ظاہر ہوئی کہ عیسائی یورپ کو اپنی ہیبت و شوکت سے کپکپا دیا اور اس میں ایک تہلکہ ڈال دیا۔ بت پرستی مٹانے، جنات اور مادیات کے شرک کے عوض اللہ کی عبادت قائم کرنے، اطفال کشی کی رسم کو نیست و نابود کرنے، بہت سے تو۔ّہمات کو دور کرنے، اور ازدواج کی تعداد کو کم کرکے اس کی ایک حد معین کرنے میں قرآن بے شک عربوں کے لیے موجبِ برکت و فلاح تھا۔
ریونڈ آر۔ میکسویل کنگ اپنی تقریر ’’دینِ اسلام‘‘ کے اندر جو انھوں نے ۱۷؍ جنوری ۱۹۱۵ء کو قدیم پریسی ٹیریرچرچ نیو ٹونارڈز میں کی تھی بیان کرتے ہیں:
اسلام کی جمہوری تعلیم ایک حصہ عورتوں کے متعلق بھی ہے، قرآن میں جہاں کہیں عورتوں کا ذکر آیا ہے تعلیمی الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔ ماں کے ساتھ محبت رکھنے اور اس کی تعظیم کرنے اور بیوی کے ساتھ محبت و شفقت کرنے پر پورا پورا زور دیا گیا ہے۔ پیروانِ اسلام کا حسنِ اخلاق قابلِ تعریف ہے۔ ان کا طرزِ عمل خدا کے احکام کے تابع ہے۔ تسلیم و رضا یعنی اپنے تمام امور خدا کے سپرد کردینا مسلمانوں کی مذہبی زندگی کی ایک لازمی شرط ہے۔ جو مذہب رضائے الٰہی پر راضی رہنے کی ایسی عمدہ تعلیم دے اس کے پیرو یقینا صداقت دوست، انصاف پسند، دادوستد کے کھرے اور عہد کے پکے ہوں گے۔ یہ قرآن سے ثابت ہوسکتا ہے، اگر ہم اس کے برخلاف ثابت کرنا چاہیں تو ہماری اپنی عقل ہی انکار کردے گی۔ اکثر کہا جاتا ہے کہ قرآن (محمد)ﷺ کی تصنیف ہے اور اس میں جو کچھ ہے وہ سب توریت اور انجیل وغیرہ سے لیا گیا ہے، مگر میرا ایمان ہے، اگر الہامی دنیا میں الہام کوئی شے ہے اور الہام کا وجود مکمل ہے تو قرآن ضرور الہامی کتاب ہے۔ عیسائی کہتے ہیں کہ پیغمبر اسلام سچے نبی نہ تھے اور قرآن اُن کی ذاتی تصنیف ہے۔ اگر یہ ہو تو محمد (ﷺ) کو ایسی کتاب کی کیا ضرورت پڑی تھی کہ اپنے کو خود ہی ملامت کرتے اور پھر اس سرزنش کو قرآن میں رہنے بھی دیتے۔
مسٹر ڈیون پوڑٹ: اپنی کتاب موسومہ ’’محمد اینڈ قرآن‘‘ میں کہتے ہیں قرآن عالمِ اسلامی کا ایک مشترکہ قانون ہے۔ یہ معاشری، ملکی، تجارتی، فوجی، عدالتی اور تعزیری معاملات پر حاوی ہے، لیکن بایں ہمہ ایک مذہبی ضابطہ ہے۔ اس نے ہر چیز کو باقاعدہ بنایا ہے۔ مذہبی رسوم سے لے کر حیات روز مرہ کے افعال مثلاً روحانی نجات سے لے کر جسمانی صحت اجتماعی حقوق سے لے کر انفرادی حقوق کی شرافت سے لے کر ونائت اور دنیوی سزا سے لے کر اخروی عقوبت تک تمام اُمور کو سلک ضابطہ میں منسلک کردیا ہے۔
اور ایک جگہ لکھتے ہیں۔ قرآن کے بے شمار اوصاف میں سے وہ زیادہ واضح ہیں۔ اوّل وہ ہیبت و احترام کا لہجہ جو اس خالق اکبر