آر۔ بی۔ ایس پریس لاہور میں چھپی ہے۔ اس کتاب کا مصنف وہی ہے جس نے اس سے پیشتر ایک کتاب ’’موازنہ انجیل و قرآن‘‘ لکھی تھی۔ کتاب ’’قران السعیدین‘‘ کا دوسرا نام ہے ’’محمد عربی و مسیح ناصری‘‘۔
اس کتاب ’’قران السعیدین‘‘ کے مصنف نے آں حضرت ﷺ کی نسبت جو اپنا عقیدہ ظاہر کیا ہے اس کو ذیل میں درج کیا جاتا ہے۔
۱۔ عرب کے اُ۔ّمی رسول کی زندگی کے حالات نہایت تفصیل کے ساتھ موجود ہیں، یہاں تک کہ عقید ت مندوں نے معمولی نقل و حرکت اور نشست و برخاست کو بھی نظر انداز نہیں کیا اور ضخیم جلدوں میں روایت درایت اور حکایت کی بنا پر نہایت مفصل سوانح حیات لکھی ہے۔ اور اگر کسی قوم کو یہ فخر حاصل ہے کہ اس نے اپنے رہبر و رہنما اور اپنے ہادی و مقتدا کے حالاتِ زندگی کو کامل اور اکمل طور پر جمع کیا ہے تو وہ صرف اہلِ اسلام ہیں جنھوں نے نہ صرف اقوال کو محفوظ رکھا، بلکہ اقوال کو بھی گفتار کو بھی منضبط کیا اور کردار کو بھی۔ ولادت، رضاعت، لڑکپن، شباب اور کہولت کے سارے حالات و واقعات سوانح نگاروں، تذکرہ نویسوں اور محدثوں نے لکھ مارے اور وہ بھی اس جامعیت کے ساتھ کہ بقول علامہ شبلی مرحومِ اقوال و افعال، وضع وقطع، شکل و شباہت، رفتار و گفتار، مذاقِ طبیعت، اندازِ گفتگو، طرزِ زندگی۔ طریقِ معاشرت،کھانے پینے، چلنے پھرنے، اُٹھنے بیٹھنے، سونے جاگنے، ہنسنے بولنے کی ایک ایک ادا محفوظ رہ گئی۔ 1 (1 ص:۳)
۲۔ خاتمہ میں ہم نے حضرت محمدﷺ کی رسالت پر زور دیا ہے اور بتایا ہے کہ ایمان داری، بے تعصبی، وسیع القلبی اور شرافت اس بات کی مقتضی ہیں کہ عیسائی دوست اپنے دلوں کو صاف کریں اور یقین جانیں کہ دین داری اس کے علاوہ کچھ اور ہے کہ آں حضرت کو برا بھلا کہیں اور اُن سے بغض و عداوت رکھیں، بلکہ مناسب ہے کہ ان کی خوبیوں پر نظر کریں، حسبِ مرتبہ اُن کی قدر کریں، تعظیم کریں اور حتی المقدور مسلمانوں کے جذبات کا پاس کرتے ہوئے ان کے ساتھ روا داری سے پیش آئیں۔ 1 (1 ص: ۵)
۳۔ حضرت محمدﷺ کی شفقت اور نرم دل کی آیات بھی ہم نے نقل کی ہیں۔ لکھا ہے کہ رسول ایمان داروں پر شفیق و مہربان ہے۔ اور ہم تسلیم کرتے ہیں کہ آں حضرتﷺ ایک روشن چراغ تھے۔ رحمۃ للعالمین اور صاحبِ خلق عظیم تھے کہ ان کے اوصاف سے آخر ان کی کوشش بار آور اور سعی مشکور ہوئی۔1 (1 ص: ۵۸)
۴۔ آں حضرتﷺ کی صفات حمیدہ و فضائل حسنہ، ۔ُخلقِ عظیم، شرافت و نجابت، بلکہ منصبِ رسالت کا انکار بھی محال ہے۔ وہ جس نے عرب کے بادیہ نشینوں کی کایا پلٹ دی اور اس کندۂ ناتراش جاہل اور کینہ پرور قوم کو اخلاق فاضلہ و پسندیدہ کے زیور سے مزین کردیا۔ شراب جو اُن کی گھٹی میں پڑی تھی چھڑا دی۔ قمار بازی کی لت جوان کی فطرت ثانی بن چکی تھی