ورمیک لایخطیٰ ۹؎
واللہ ہوالا علی ۱۰؎
والحق فلایعلیٰ ۱۱؎
۱؎ اَوْاَدْنٰی۔ اردو کی آیت ’’ثُمَّ دَنٰی فَتَدَلّٰی‘ فَکَانَ قَابَ قَوْسَیْنِ اَوْ اَدْنٰی‘‘ کی طرف تلمیح کی گئی ہے۔
۲؎ فَاَوْحٰی اِلٰی عَبْدِہٖ مَا اَوْحٰی (یعنی جب اَوْاَدْنٰی کے مقام تک عروج ہوا تو اللہ نے
تصور کعبہ
(ازحضرت عروج قادری)
تصور میں ترے ہے لطف اتنا تجھ میں کیا ہوگا
تیرے دیدار سے قلب حزیں کا غنچہ واہو گا
تیرے دیوار و در ہیں آئینہ اس کی تجلی کا
مری چشم بصیرت کے لیے تو آئینہ ہوگا
جمال لم یزل کا مظہر مخصوص تو ہے جب
ترے آئینہ رحمت میں خود وہ رونما ہوگا
ترا جب سامنا ہوگا تڑپ اٹھے گا میرا دل
مری آنکھوں سے اشک غم مسلسل بہ رہا ہوگا
ندامت کے پسینے میری پیشانی پہ ابھریں گے
مرا دل اپنی عصیاں پروری پر جل اٹھا ہو گا
لپٹ کر تیرے دامن سے کہوں گااپنی سب حالت
نہ جانے کس طرح مجھ سے بیان مدعا ہوگا
پکار اٹھوں گا رب البیت رب البیت آخر کو
ترے مالک کی رحمت میرا تنہا آسرا ہوگا
وہ دین حق کہ جس کا تو ہی مرکز سب سے پہلا ہے
نثار اس دین پر میرا سراپا ہو رہا ہوگا
بلک کر کہہ رہا ہے جانے کیا کیا تیرے گوشے میں
عجب انداز ہے اس کا یہ کوئی دل جلا ہو گا
اپنے بندے پروحی کی جو کچھ بھی وحی کی) یہ بھی اسی سورۃ النجم کی آیت ہے۔
۳؎ سورۃ والضحیٰ میں رسول اللہ e کو خطاب کر کے ارشاد الٰہی ہوا ہے کہ: ’’وَلَسَوْفَ یُعْطِیْکَ رَبُّکَ فَتَرْضٰی‘‘ (قریب ہے کہ تیرارب تجھے اتنادے کہ تو اضی ہوجائے) بلاشبہ اس آیت میں بڑی بشارتیں پنہاں ہیں‘ رب العالمین کی رحمت کی رضامندی کے حدود کو سوچئے اور سرد ھنیے۔
۴؎ بس رات چھاگئی ۵؎ اور کفر اونچا ہو گیا۔