چبھ رہے ہیں دل میں کانٹے ہو رہا ہوں بے قرار
چھوٹ کر سب سے چلا ہوں رخصت اے رکن عراق
مختصر یہ ہو رہا ہے ہجر کعبہ دل پہ شاق
الوداع اے باب کعبہ الوداع اے ملتزم
یاد رکھنا گریۂ شب‘ نالہ ہائے صبح دم
آ‘ لپٹ لوں خوب تجھ سے آج باقلب حزیں
جانے تجھ سے پھر لپٹنا ہے کہ قسمت میں نہیں
الوداع اے حُفرئہ جبریل رخصت اے مطاف
چھوڑتا ہوں ہاتھ سے با چشم پر نم اب غلاف
زمزمی رحمت ہو تجھ پر میں تو اب واپس چلا
روبروئے کعبہ مجھ کو کاسۂ آخر پلا‘
الوداع اے چاہ زمزم رخصت اے آب طہور
تجھ کو پینا دل کی ٹھنڈک‘ دیکھنا آنکھوں کا نور
اے الٰہ الخلق‘ رب البیت‘ رب دو جہاں
یہ دعا ہے آخری میری کہ پھر لانا یہاں
پڑھ چکا میں آخری جب واجب خلف المقام
ذرے ذرے کو کہا میں نے وداعی السلام
سلام
از حضرت عروج قادری
شفاعت کا تاج مکلل ہے سر پر
سلام آپ پر شافع روز محشر
سلام آپ پر اے نبی مکرم
سلام آپ پر اے رسولؐ مطہر
سلام آپ پر چارہ ساز غریباں
فقروں کے مونس غریبوں کے یاور
امیروں، غریبوں، فقیروں کے آقا
سلام آپ پر دونوں عالم کے سرور
حبیب خدا، وجہ تخلیق عالم