ذکر؟۲؎ خدا کی صفات میں‘ اس کی قدرت وتصرف میں اس کی مشیت واختیار میں شرکت کا شائبہ بھی نہ آنے پائے‘ چاہے جامی کا کلام پڑھئے ‘چاہے حالی کی دعا سنیے‘ بس اتنا خیال رکھیے کہ آپ توحید کے سب سے بڑے اور آخری پیغمبر کے سامنے کھڑے ہیں جس کو شرک کا واہمہ بھی گوارانہ تھا۔
اب ہم مدینہ میں مقیم ہیں‘ جہاں کی خاکر وبی کو اولیاء وسلاطین سعادت سمجھتے تھے وہاں آپ ہر وقت حاضر ہیں‘ ایک ایک دن اور ایک ایک گھڑی کو غنیمت سمجھئے‘ پانچوں نمازیں مسجد نبویؐ میں جماعت کے ساتھ پڑھیے۔ اگر کہیں باہر جائیے بھی تو ایسے وقت کہ کوئی جماعت فوت نہ ہو‘ تہجد میں حاضر ہوئیے۔ یہ وقت سکون کا ہوتا ہے لوگ روضہ جنت کی طرف دوڑتے ہیں‘ وہاں تو بغیر دوڑے اور بغیر کش مکش کے جگہ پانی مشکل ہے‘ آپ پہلے مواجہہ شریف میں آئیے اس وقت شاید آپ کو صرف پہرہ دار (عسکری) ہی ملے‘ اطمینان سے سلام عرض کیجئے‘ پھر جہاں جگہ ملے نوافل پڑھئے اور صبح کی نماز پڑھ کر اشراق سے فارغ ہو کر باہر آئیے۔
اللہ وحدہ (جو اللہ ہی چاہے)۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ ایک صاحب نے تقریر کرتے ہوئے کہا من یطع اللہ و رسولہ فقد رشد ومن یعصھما فقد غوی (جو اللہ اور اس کے رسولؐ کی اطاعت کرے راہ راست پر ہے اور جو دونوں کی نافرمانی کرے وہ گمراہ ہوا) حضور e نے اس کونا پسند کیا کہ اللہ تعالیٰ کا اور آپ کا ذکر اس طرح ایک لفظ میں کیا جائے جس سے دونوں کی برابری کاشبہ ہو۔ آپ نے فرمایا:
’’بئس خطیب القوم انت‘‘ (تم بہت برے مقررہو)
۲؎ حضور e نے حضرت قیس بن سعد صحابی سے فرمایا‘ بھلا تم اگر میری قبر کے پاس سے گزرو تو سجدہ کرو گے؟ قیس نے کہا نہیں‘ فرمایا تو پھر مجھے (زندگی میں) نہ کرو (ابودائود‘ کتاب النکاح )
آیئے آج بقیع چلیں جو انبیاء oکے مقابر کے بعد صدق و اخلاص کا سب سے بڑا مدفن ہے۔
ع دفن ہو گا نہ کہیں ایسا خزانہ ہرگز
اگر آپ کی سیرت نبویؐ صحابہ کرام کے احوال ومراتب پر نظر ہے تو آپ کو وہاں صحیح احساس ہو گا‘ آپ ہر قدم پر رکیں گے اور ایک ایک خاک کے ڈھیر کو اپنے آنسوئوں سے سیراب کرنا چاہیں گے۔ یہاں چپہ چپہ پر ایمان وجہاد اور عشق و محبت کی تاریخ کندہ ہے ایک ایک ڈھیر میں اسلام کا خزانہ دفن ہے‘ اب بقیع میں داخل ہوگئے مزور آپ کو سیدھا اہل بیت اطہار کے مقابر پر لے جائے گا۔ یہاں عم رسول سیدنا عباس بن عبدالمطلب‘ سیدۃ النساء اہل الجنہ فاطمہ بنت الرسول سیدنا حسن بن علیؓ‘ سیدنا علی بن الحسینؓ زین العابدین‘ سید نا محمد الباقر‘ سیدنا جعفر صادق آرام فرما ہیں۔ وہاں سے چلے تو حضرت ام المومنین عائشہ صدیقہ r اور حضرت خدیجہ ومیمونہ کے علاوہ تمام ازواج مطہرات پھر بنات طاہرات کے مقابر ملیں گے پھر دار عقیل بن ابی طالب جہاں ابو سفیان بن الحارث بن عبدالمطلب وعبد اللہ بن جعفر وغیرہ مدفون ہیں۔ پھر آپ کو ایک ٹکڑا ملے گا جس میں امام دارالہجرۃ سیدنا مالک بن انس صاحب المذہب اور ان کے استاذ نافع آرام فرماہیں۔ وہاں سے بڑھئے تو ایک بقعہ انوار ملے گا یہ ایک مہاجر کا پہلا مدفن ہے یہاں وہ عثمان بن مظعون دفن ہیں جن کی پیشانی کو حضور e نے بوسہ دیا تھا۔ یہیں فرزندرسول سیدنا ابراہیم بن محمد کی خواب گاہ ہے۔ یہیں فقیہ صحابہ سیدنا عبداللہ بن مسعود‘ فاتح عراق سعد بن ابی وقاص‘ سیدنا سعد بن معاذ جن کی