Deobandi Books

آپ حج کیسے کریں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

42 - 139
مواجہہ شریف میں حاضری اور پہلا سلام 
اس کے بعد پورے ادب اور ہوش کے ساتھ (اگر ہوش باقی رہے) مواجہ شریف میں آئیے یعنی آنحضرت e کے روبرو حاضر ہو جائیے۔ اور یہ تصور کرتے ہوئے کہ میں خدمت اقدس میں حاضر ہوں‘ اور حضور e میری گزارش بہ نفس نفیس سن رہے ہیں‘ پورے ادب کے ساتھ ہلکی آواز سے سلام عرض کیجیے۔ سلام کے بارے میں ذوق مختلف ہیں بعض لوگ مختصر سلام پسند کرتے ہیں۔ ان کے لیے یہی اچھا ہے کہ بس مختصر سلام عرض کریں۔ سلف کا عام مذاق بھی یہی تھا‘ اور بے چارے عوام جو عربی بالکل نہیں جانتے اور سلام کی لمبی چوڑی عبارتیں نہ ان کو یاد ہوتی ہیں نہ وہ ان کے معنی مطلب سمجھتے ہیں۔ ان کے لیے تو گویا یہ ضروری ہے کہ وہ مختصر ہی سلام عرض کریں مثلاً صرف اتنا عرض کریں: 
((اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَاحَبِیْبَ اللّٰہِ السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَاخَیْرِ خَلْقِ اللّٰہِ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ))
’’اے اللہ کے رسول آپ پر سلام اے اللہ کے محبوب آپ پر سلام اے بہترین خلق اللہ آپ پر سلام اے اللہ کے نبیؐ آپؐ پر سلام اور اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں۔ ‘‘ 
اور جو عربی د ان حضرات طویل سلام عرض کرنے میں زیادہ لذت اور کیف محسوس کریں ۱؎ وہ اگر چاہیں تو رفیق محترم مولانا سید ابوالحسن علی کے مضمون ’’ اپنے گھر سے بیت اللہ تک ‘‘ میں دیکھ لیں‘ اس عاجز کو بھی وہی سلام بہت زیادہ محبوب ہے۔ یہاں ایک سلام اور لکھ دیتا ہوں‘ اپنی درمیانی حیثیت کی وجہ سے شاید آپ کے لیے اور آپ جیسوں کے لئے وہ زیادہ مر غوب ہوگا۔ یہ سلام بھی اس عاجز کو بہت پسند ہے: 
((اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اِنِّیْ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لاَ شَرِیْکَ لَہٗ وَاِنَّکَ قَدْ بَلَّغْتَ الرِّسَالَۃَ َوَاَدَّیْتَ الْاَمَانَۃَ وَنَصَحْتَ الْاُمَّۃَ وَکَشَفْتَ الْغُمَّۃَ وَجَاھَدْتَّ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ حَقَّ جِھَادِہٖ فَجَزَاکَ اللّٰہُ عَنْ ھٰذِہِ الْاُمَّۃِ خَیْرَ مَاجَزٰی نَبِیًّا عَنْ اُمَّتِہٖ وَرَسُوْلاً عَنْ خَلْقِہٖ))
’’اے اللہ کے پیغمبر آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں! یا 

۱؎ 	افراد کی انفرادی دعائوں میں اور اسی طرح صلوٰۃ وسلام میں اختصار پسندی اور طوالت پسندی یہ بالکل ذوقی چیزیں ہیں‘ شارع نے کسی نص کے ذریعہ اس قسم کے امور میں نہ ہمیں خاص الفاظ کا پابند کیا ہے نہ خاص مقدار کا اس لیے ان چیزوں میں کسی ایک ہی پہلو کو صحیح سمجھنا اور دوسرے پہلو کو غلط قرار دینا صحیح نہیں اصل قابل توجہ چیز یہ ہے کہ حقیقت ہو‘ بے روح رسم نہ ہو۔ 
رسول اللہ میں آپ کے سامنے گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی الہ نہیں ہے۔ (کوئی عبادت اور بندگی کے لائق نہیں ہے) اور اس کا کوئی شریک ساجھی بھی نہیں ہے اور بلاشبہ آپؐ اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اور میں اس کی بھی شہادت دیتا ہوں (اور انشاء اللہ قیامت میں اللہ کے سامنے بھی یہ شہادت دوں گا) کہ آپ نے اس کا پیغام پہنچا دیا امانت کا حق ادا کر دیا اور امت کی خیر خواہی میں کوئی کسر نہ رکھی اور گمراہی اور تاریکی کو بالکل دور کر دیا۔ اور اللہ کی راہ میں جدوجہد کا حق پوری طرح ادا کر دیا پس آپ کو آپ کا مولا اس امت کی طرف سے وہ بہترین جزادے جو کسی نبی کو اس کی امت کی طرف سے اور کسی رسول کو اپنی مخلوق کی طرف سے اللہ نے دی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عازم حج کے نام 6 1
3 عرض ناشر 4 2
4 مرتب کی طرف سے 5 2
5 اچھے رفیق کی تلاش 6 2
6 اخلاص اور تصحیح نیت 7 2
7 گناہوں سے توبہ واستغفار 7 2
8 امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام 8 2
9 بمبئی اور کراچی میں تبلیغی جماعتیں 9 2
10 بمبئی اور کراچی کی مدت قیام میں آپ کے مشاغل 9 2
11 جہاز پر سوار ہوتے وقت 9 2
12 سمندری سفر کا زمانہ 9 2
13 حج کی تین صورتیں 10 2
14 حج تمتع کا طریقہ 11 2
15 احرام کی پابندیاں 12 1
16 معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے 12 1
17 جدہ 13 15
18 جدہ سے مکہ معظمہ 13 15
19 حد حرم 13 15
20 مکہ معظمہ میں داخلہ 14 15
21 مسجد حرام کی حاضری اور طواف 14 15
22 طواف کی دعائیں 15 15
23 رکعتین طواف 19 15
24 ملتزم پر دعا 20 15
25 زم زم شریف پر 21 1
26 صفا ومروہ کے درمیان سعی 21 25
27 حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانۂ قیام کے مشاغل 23 25
28 آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام اور منیٰ کو روانگی 23 25
29 نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘ 24 25
30 ایک کار آمد نکتہ 24 25
31 ۸ ذی الحجہ کو منیٰ میں آپ کے مشاغل 25 25
32 نویں کی صبح کو عرفات روانگی 25 25
33 عرفات کا پروگرام 25 25
34 عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 26 25
35 جبل رحمت کے قریب دعا 27 25
36 اپنی مغفرت کا یقین 27 25
37 عرفات سے مزدلفہ 28 25
38 شب مزدلفہ کی فضیلت 28 25
39 رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا 29 25
40 مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 30 25
41 منیٰ میں جمرات کی رمی 30 25
42 دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 31 25
43 تلبیہ ختم 31 25
44 قربانی 31 25
45 حلق یاقصر 32 25
46 پھر منیٰ کو روانگی 33 25
47 ۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی جمار 33 1
48 رمی جمار کے بعد دعا کی اہمیت 33 47
49 منیٰ کے ان دنوں میں آپ کے مشاغل 33 47
50 منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء 34 47
51 حج قران اور افراد 34 47
52 منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 35 47
53 بیت اللہ کا داخلہ 37 47
54 خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 38 47
55 مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 38 47
56 مدینہ طیبہ کو روانگی 40 47
57 گنبد خضرا پر پہلی نظر 40 47
58 اس سیاہ کار کی التجا 43 1
59 مواجہہ شریف میں اطمینانی حاضری کے اوقات 44 1
60 جنت البقیع 45 58
61 جبل احد 46 58
62 مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین 46 58
63 اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی 48 58
64 تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے 57 58
65 کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے 58 58
66 جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے 60 58
67 یہ بلبلوں کا صبا مشہد مقدس ہے قدم سنبھال کے رکھیو یہ تیرا باغ نہیں 61 58
68 یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 68 58
69 وداع کعبہ 78 1
70 حرم نبوی میں داخلہ کے وقت 83 69
71 از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa 84 69
72 نعت سرکار مدینہ 84 69
73 کیف حضوری 85 69
74 بے تابیٔ شوق 87 69
75 عرض احسن 89 69
76 ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام 99 69
77 حجاج کرام کے لیے حرمین شریفین میں روز مرہ کے لیے عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ 101 69
Flag Counter