Deobandi Books

آپ حج کیسے کریں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

36 - 139
ٹھہرئیے۔ بعض لوگوں کو دیکھا کہ حج سے فارغ ہونے کے بعد جانے کے لیے اتنے بے تاب اور بے قرار ہوتے ہیں کہ انتظام نہ ہو سکنے کی وجہ سے جتنے دنوں مجبوراً ان کو ٹھہرنا پڑتا ہے اس زمانہ میں ایک ایک دن کو وہ مصیبت سمجھتے ہیں اور سخت بددلی اور شکووں کے ساتھ یہ ایام گزارتے ہیں اللہ تعالیٰ رحم فرمائے یہ بڑی بری علامت ہے۔ اگر بالفرض روانگی کا انتظام ہو جائے تو جلدی جانے میں کوئی حرج نہیں‘ اور اپنے احوال ومصالح کے مطابق جلدروانگی کی کوشش میں بھی کوئی مضائقہ نہیں‘ لیکن اللہ کے مقدس اور محترم شہر سے دل کا اچاٹ ہونا اور معاذاللہ بددلی کی کیفیت کا پیدا ہو جانا بہت بری حالت کی نشانی ہے۔ مومن کا حال تو یہ ہونا چاہیے کہ برسوں رہ کے بھی جی نہ بھرے اور دل سے یہی آواز آتی رہے :
چو رسی بکوئے دلبر بسیار جان مضطر 
کہ مباد بار دیگر رسی بدیں تمنا 
مکہ معظمہ میں اب آپ کے مشاغل 
بہر حال جتنے دنوں آپ کو مکہ معظمہ میں ٹھہرنا ہو پوری خوش دلی سے رہیے اور اللہ تعالیٰ کا بے حد شکر ادا کیجئے کہ اس نے آپ کو یہ موقع نصیب فرمار کھا ہے
مصلحت نیست مرا اسیری ازاں آب حیات 
ضَاعَفَ اللّٰہُ بِہٖ کُلَّ زَمَانٍ عَطَشِیْ 
دن میں اور رات میں جتنے ہو سکیں روز نفلی طواف کیجئے۔ تنعیم یا جعرانہ جا جاکر اور وہاں سے احرام باندھ کے نفلی عمرے کیجئے‘ اپنی طرف سے‘ اپنے والدین کی طرف سے اپنے خاص محبوں اور محسنوں کی طرف سے غرض جس کی طرف سے دل چاہے کیجئے‘ مسجد حرام میں نفلی نمازیں پڑھئے۔ عمر بھر ہزاروں میل کے فاصلہ سے جس کعبہ کی طرف منہ کر کے غائبانہ نمازیں اب تک پڑھتے رہے ہیں اور آئندہ بھی اگر زندگی رہی تو انشاء اللہ یونہی پڑھتے رہیں گے۔ اب اللہ نے موقع دیا ہے کہ اس کے بالکل سامنے اور اس کی دیوار کے نیچے کھڑے ہو کر نمازیں پڑھیے اس لیے عمر بھر کی حسرت نکال لیجئے۔ جس کعبہ کے گرد حضرت ابراہیم u سے لے کر خاتم النبیین سیدنا حضرت محمد e تک نہ معلوم کتنے لاکھ اور کتنے کروڑ اولیاء اللہ نے طواف کیے‘ اور ان طوافوں میں جنت سے اتارے ہوئے جس پتھر (حجر اسود) کو بہتے ہوئی آنسوئوں کے ساتھ بوسے دیئے اور جہاں جہاں انہوں نے نمازیں پڑھیں (اور یقینا کعبۃ اللہ کے اردگرد کی بالشت بھر زمین بھی ایسی نہیں جس پر انبیاء i‘ ان کے اصحاب کرام یا اولیاء عظام میں سے کسی کی پیشانی نہ ٹکی ہو) اب اللہ نے آپ کو موقع دیا ہے کہ چاہیں تو دن رات اللہ کے اس مقدس بیت کا طواف کریں حجر اسود جو اس دنیا میں ’’ یمین اللہ‘‘ (اللہ کے مقدس ہاتھ) کے گویا قائم مقام ہے اور رسول اللہ e جس کو رو روکر چوما کرتے تھے‘ اللہ نے آپ کو موقع نصیب فرمایا ہے کہ آپ بھی اس کو چومیں اور اس پر آنسو بہائیں۔ اور جس ملتزم سے (یعنی کعبہ کے جس حصہ سے) چمٹ کر اور اپنے رخسار مبارک کو اس پر رکھ رکھ کے رسول اللہ e دعائیں کیا کرتے تھے‘ اب آپ کے لیے بھی موقع ہے کہ چاہیں تو دن میں کئی کئی دفعہ اس سے چمٹ کر روئیں اور دعائیں کریں۔ اسی طرح حطیم میں (جو دراصل کعبۃ اللہ ہی کا ایک 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عازم حج کے نام 6 1
3 عرض ناشر 4 2
4 مرتب کی طرف سے 5 2
5 اچھے رفیق کی تلاش 6 2
6 اخلاص اور تصحیح نیت 7 2
7 گناہوں سے توبہ واستغفار 7 2
8 امیر قافلہ اور قافلہ کا تعلیمی نظام 8 2
9 بمبئی اور کراچی میں تبلیغی جماعتیں 9 2
10 بمبئی اور کراچی کی مدت قیام میں آپ کے مشاغل 9 2
11 جہاز پر سوار ہوتے وقت 9 2
12 سمندری سفر کا زمانہ 9 2
13 حج کی تین صورتیں 10 2
14 حج تمتع کا طریقہ 11 2
15 احرام کی پابندیاں 12 1
16 معلم کو پہلے سے سوچ رکھیے 12 1
17 جدہ 13 15
18 جدہ سے مکہ معظمہ 13 15
19 حد حرم 13 15
20 مکہ معظمہ میں داخلہ 14 15
21 مسجد حرام کی حاضری اور طواف 14 15
22 طواف کی دعائیں 15 15
23 رکعتین طواف 19 15
24 ملتزم پر دعا 20 15
25 زم زم شریف پر 21 1
26 صفا ومروہ کے درمیان سعی 21 25
27 حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانۂ قیام کے مشاغل 23 25
28 آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام اور منیٰ کو روانگی 23 25
29 نصیب فرما اور میری ساری خطائیں معاف فرما۔‘‘ 24 25
30 ایک کار آمد نکتہ 24 25
31 ۸ ذی الحجہ کو منیٰ میں آپ کے مشاغل 25 25
32 نویں کی صبح کو عرفات روانگی 25 25
33 عرفات کا پروگرام 25 25
34 عرفات میں اپنا ایک مشاہدہ 26 25
35 جبل رحمت کے قریب دعا 27 25
36 اپنی مغفرت کا یقین 27 25
37 عرفات سے مزدلفہ 28 25
38 شب مزدلفہ کی فضیلت 28 25
39 رسول اللہﷺ کی ایک خاص دعا 29 25
40 مزدلفہ سے منیٰ کو روانگی 30 25
41 منیٰ میں جمرات کی رمی 30 25
42 دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی 31 25
43 تلبیہ ختم 31 25
44 قربانی 31 25
45 حلق یاقصر 32 25
46 پھر منیٰ کو روانگی 33 25
47 ۱۱‘ ۱۲‘ ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی جمار 33 1
48 رمی جمار کے بعد دعا کی اہمیت 33 47
49 منیٰ کے ان دنوں میں آپ کے مشاغل 33 47
50 منیٰ میں دینی دعوت کی سنت کا احیاء 34 47
51 حج قران اور افراد 34 47
52 منیٰ سے مکہ معظمہ واپسی اور چند روز قیام 35 47
53 بیت اللہ کا داخلہ 37 47
54 خاص مقامات میں دعا کے متعلق ایک آخری مشورہ 38 47
55 مکہ معظمہ سے روانگی اور طواف رخصت 38 47
56 مدینہ طیبہ کو روانگی 40 47
57 گنبد خضرا پر پہلی نظر 40 47
58 اس سیاہ کار کی التجا 43 1
59 مواجہہ شریف میں اطمینانی حاضری کے اوقات 44 1
60 جنت البقیع 45 58
61 جبل احد 46 58
62 مدینہ طیبہ کے فقراء ومساکین 46 58
63 اللہ اللہ کر کے روانگی کی تاریخ آئی 48 58
64 تمنا ہے درختوں پہ ترے روضہ کے جا بیٹھے 57 58
65 کہ نصیب جاگے‘ حاضری دیجئے اور عرض کیجئے 58 58
66 جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے 60 58
67 یہ بلبلوں کا صبا مشہد مقدس ہے قدم سنبھال کے رکھیو یہ تیرا باغ نہیں 61 58
68 یارب البیت‘ یارب البیت کی صدا بلند ہے۔ 68 58
69 وداع کعبہ 78 1
70 حرم نبوی میں داخلہ کے وقت 83 69
71 از حضرت مولانا مفتی محمد شفیعa 84 69
72 نعت سرکار مدینہ 84 69
73 کیف حضوری 85 69
74 بے تابیٔ شوق 87 69
75 عرض احسن 89 69
76 ہم غریبوں کا بھی سلطان غریباں کو سلام 99 69
77 حجاج کرام کے لیے حرمین شریفین میں روز مرہ کے لیے عربی بول چال کے چند ضروری الفاظ 101 69
Flag Counter