ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
یعنی بلاواسطہ آئینہ کے دیکھنا اور دوسرا سامنے سے یعنی بواسطہ آئینہ کے دیکھنا - پس کاملین کو مختلف حالات میں دونوں قسم کی رویت کا حکم ہوتا ہے - کبھی بلا واسطہ آئینہ خلق دیکھتے ہیں اور کبھی بواسطہ آئینہ مخلوق گو ظاہرا وہ اس وقت مخلوق کی طرف متوجہ ہوتے ہیں - دولت مقصودہ : ( 36) فرمایا - ذکر میں اس طرح مشغولی اختیار کرنا کہ اہل وعیال کی بھی خبر نہ رہے یہ معصیت ہے کیونکہ مشغولی کا کمال وہی ہے جس کو شریعت نے تجویذ فرمایا ہے در حققیت خلق ( مخلوق) مشاہدہ حق کا مراۃ ہے پس جس وقت حکم ہو کہ براہ راست ہمارا مشاہدہ مت کرو - بلکہ اس مراۃ ( یعنی مخلوقات ) کے ذریعہ سے دیکھو تو اس وقت یہ مشاہدہ بالواسطہ ہی مطلوب ہے حتی کہ اگر مشاہدہ خاصہ ہر دو قسم ( یعنی بواسطہ مراۃ و بغیر مراۃ ) سے منع فرما دیتے تو بھی اطاعت واجب ہوتی - اگر اطاعت بلا مشاہدہ خاصہ ہو تو اس کی مثال یہ ہے (1) ارید و صالہ ویرید ھجری - اور وہ کافی ہے کیونکہ اس حالت میں اگر یہ شخص راوائی نہیں مگر مرئی تو ہے اور یہ بھی دولت مقصودہ ہے - اور آیت (2) واصبر لحکم ربک فانک باعیننا (الطور آیت 48) میں یہی صورت ہے کہ عاشق کو ارشاد ہے ہم تو تم کو دیکھ رہے ہیں - پس محبوب اگر توجہ کرے اور آغوش میں لے لیوے تو عشاق کے نزدیک بعض وجوہ سے وہ الذ ہے عشاق کی نظر میں (3) الا انہ بکل شیئ محیط ( السجدہ آیت 54) 1 ـ میں ان سے ملاقات چاہتا ہوں اور وہ میرے فراق کے طالب ہیں 2 ـ اور آپ اپنے رب کی تجویذ پر صبر سے بیٹھے رہیئے کہ آپ ہماری حفاظت میں ہیں ـ 3 ـ یاد رکھو کہ وہ ہر چیز کو اپنے علم کے احاطہ میں رکھتے ہیں ـ