ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
دوسروں کے گدا گدانے سے ، ہنسی کیوں آتی ہے : (162) فرمایا ـ تجربہ کاروں سے سنا ہے کہ بندوق میں جب شکار کو لگے تو اس کی آواز اور ہوتی ہے اور جب نہ لگے تو اور طرح کی ہوتی ہے ـ اس کی وجہ آج تک سمجھ میں نہیں آتی ـ اسی طرح یہ بھی سمجھ میں نہیں آیا کہ اگر آدمی خود اپنے ہاتھ سے اپنے بدن کو گد گداوے تو ہنسی نہیں آ تی اور اگر دوسرا گد گدائے تو بہت ہنسی آ تی ہے حالانکہ وغدغہ دونوں میں ہے ـ اس کی معقول وجہ کوئی عقل سے بتلا نہیں سکتا الاماشاء اللہ ـ ایک مجذومہ عورت کی حکایت : (163) فرمایا ـ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ایک مجذومہ عورت خانہ کعبہ کا طواف کر رہی تھی ـ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا یا امتہ اللہ اقعدی فے بیتک ولا تؤ ذی الناس یعنی جا گھر بیٹھ لوگوں کو تکلیف مت دے ، بعد مدت وہ پھر آئی اور طواف کرتی ہوئی پائی گئی کسی نے اس سے کہا ـ ابشری فان الرجل قد مات ـ یعنی حضرت عمر رضی اللہ عنہ جو تجھ کو منع کرتے تھے وہ فوت ہو گئے تو خوش ہو کہ اب کوئی منع کرنے والا نہیں ہے ـ اس نے اسی وقت طواف ختم کر دیا اور کہا کہ وہ شخص ایسا نہ تھا کہ زندگی میں تو اس کی اطاعت کی جاوے اور موت کے بعد اس کی مخالفت کی جاوے اور گھر چلی گئی ـ وہ یہ سمجھی تھی کہ وہ زندہ ہوں گے تو ڈانٹ دیں گے ـ وہابی اور بد عتی کا مفہوم : (164) فرمایا ـ مولوی فیض الحسن صاحب نے وہابی اور بدعتی کی تعریف کی تھی ـ وہابی کی تعریف کی بے ادب با ایمان اور بدعتی با ادب بے