ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
تشریف لائے تھے ـ احباب کا جلسہ تھا ـ لوگ جمع ہوئے باپ کو بھی مدعو کیا وہ معین وقت پر نہیں پہنچ سکے کچھ پیچھے رہ گئے تھے تو ان کو قیام کی اجازت نہیں دی کہا وقت پر انتظار کر کے سامان قیام کا درہم ہو گیا ـ ان بیر سٹر صاحب کی تعلیم پر چالیس ہزار روپیہ صرف ہوا تھا ـ ایک دفعہ ان کے باپ نے کہا کہ نماز پڑھا کرو تو آپ فرماتے ہیں کس کی ـ کہا جس نے تم کو پیدا کیا ہے ـ کہا مجھ کو تو تم نے اور اماں نے مل کر پیدا کیا ہے ـ افسوس مگر خیر ـ اب تو وہ مرید ہو گئے ہیں ایسے پیر کے جو نماز پڑھنے کا حکم دیتے ہیں مگر اس طرح کہ خواہ وضو ہو یا نہ ہو منہ قبلہ کی طرف ہو یا نہ ہو ـ ان کے ایک مرید نے کہا تھا کہ ہمارے پیر نے کہ دیا ہے کہ نماز پڑھ لیا کرو جس طرح سے ہو اگر قیود و شرائط نہ ہوں نہ سہی وقت پر توجہ بحق ہو جائے ـ سبحان اللہ ! کیا خوب نماز ہے ـ ایک بزرگ کی شجاعت : (297) فرمایا ـ شاہ احمد حسین صاحب گنگوہی مرحوم کا بیان ہے کہ گنگوہ کے ایک بزرگ تھے اہل باطن اور سنت کے پابند ـ ایک دفعہ اکبر بادشاہ کے بعض حاسد درباریوں نے کہا جاں پناہ یہ بہت بزرگ بنتے ہیں ان کا امتحان ہونا چاہیے ـ ان سے یہ کہا جاوے کہ گدھے کی سواری سنت ہے آپ چڑھ کر بازار میں نکلیں ـ بادشاہ نے ان سے کہا تو کیا معقول جواب دیا کہ ہاں سنت تو ہے مگر یہ بھی صاحب شریعت ہی کا حکم ہے کہ کہ اشہام کے مواقع سے بچو ـ میں اگر گدھے پر چڑھ کے بازار سے ہو کر نکلوں تو لوگ جانیں گے کہ ان پر عتاب شاہی ہوا ہے اس لئے دو گدھے منگوائیے ایک پر میں سوار ہوں ایک پر آپ پھر کوئی یہ شبہ نہ کرے گا کہ ان پر عتاب ہوا ہے ـ بادشاہ چپ ہو گئے یہ بڑی دلیری اور قوت کی بات ہے ان ہی کا واقعہ ہے کہ ایک مرتبہ عید کی نماز میں اکبر شاہ کو