ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
شقوں کو اوزان کے منافع و مضار کو اور تردد وجہ کو پیش کر کے مشورہ طلب کر لے - اب لوگ نہ دونوں (1) شق تحریر کرتے ہیں اور نہ شقوں کے منافع و مفاسد تحریر کرتے ہیں اور میں خالی الذہن ہوتا ہوں تو کیسے مشورہ دوں اور فی الواقع اس میں عقیدہ کا فساد ہے - بس یہ خیال کرتے ہیں کہ یہ شخص جو کہدے گا وہی خیر ہو گا ـ تو ان کی نیت مشورہ کی ہوتی ہی نہیں ـ حالانکہ حضورِ صلی اللہ علیہ وسلم سید المعصومین تھے - آپ کو بھی حکم ہوا کہ مشورہ کرو تو ایسا علمی احاطہ آپ کو بھی حاصل نہ تھا اور اس وجہ سے اور بعض دفع آپ سے بھی رائے میں لغزش بھی ہو جاتی تھی - اسی لئے فرمایا تھا - انتم اعلی بامور دنیا کم - تو اور کسی کی نسبت کیا بھروسہ ہے - کہ جو کچھ کہے گا وہی خیر ہو جائے گا - مریض الامت : (39) فرمایا ـ جونپور میں حفیظ نامی ایک شاعر تھے وہ یہاں آ ئے تھے ـ رندانہ صورت تھے - بیعت کی خواہش کی میں نے منظور کر کے جمعہ کا دن معین کر دیا جو دن بیعت ہونے کا تھا اس دن بھی خوب داڑھی صاف کر کے آ ئے میں نے دل میں کہا بھلے آدمی یہ کیا کیا ـ اگر بڑھاتے نہیں تو گھٹاتے بھی نہیں ـ انہوں نے از خود کہا ـ حضرت ! آپ کو میری اس نالائق حرکت سے تعجب ہو گا مگر اس کا داعی یہ ہوا کہ میں مریض ہوں اس لئے میں نے اپنے آپ کو مرض کی اصلی صورت میں ظاہر کیا ہے کہ میں یہ ہوں اب آپ مجھ میں جو تصرف کریں گے قبول کروں گا ـ غرض وہ بیعت ہو گئے پھر انہوں نے اپنے ان حالات کی ایک کتاب لکھی جس کا نام رکھا الآن اس میں یہ بھی لکھا کہ ساری عمر ہم جس کو 1ـ ٹکڑا