ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
والے سے کہ دیا کہ ظاہر نہ کرنا کس کا قارورہ ہے تاکہ وہ آ نے کی تکلیف نہ کریں حکیم صاحب نے کہا یہ شخص زندہ کس طرح ہے اس کی تو حرارت عزیزیہ تقریبا بالکل فنا ہو گئی ـ ان صاحب نے لوٹ کر اسی طرح مجھ سے کہ دیا اور یہ واقعی بہت بے ہودگی کی بات تھی ـ میں نے ان کو بہت ڈانٹا کہ تم ایسی بات کیوں کہی ـ کہنے لگے غلطی ہوئی اب کیا کروں ـ میں نے کہا یہ کرو کہ قارورہ ابھی واپس لے جاؤ اور راستہ سے لوٹ کر پھر آ جاؤ اور مجھ سے یوں کہو کہ حکیم صاحب نے مکرر دیکھ کر کہا کہ مجھ سے غلطی ہو گئی تھی اب تو معلوم ہوتا ہے کہ حرارت عزیزیہ کافی ہے اور جلدی حصت ہو جائے گی ـ وہ بے چارے گئے اور آ کر اسی طرح کہا ـ گو یہ سب جھوٹ تھا اور میں خود بھی جانتا تھا کہ یہ سب میرا کہا ہوا ہے ـ حکیم کا کہا ہوا نہیں ـ مگر پھر بھی مجھ کو یاد ہے کہ خود ان الفاظ کا مجھ پر بہت اثر پڑا ـ اللہ تعالی نے ہر چیز میں خاصیت رکھی ہے وہ خاصیت الفاظ کی تھی اور یہ معالجہ تھا جس سے کسی کا کوئی ضرر نہیں لہذا یہ محل اعتراض نہیں ہو سکتا ـ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ میں نے اس مرض کا بہت علاج کیا اور قیمتی قیمتی دوائیں استمال کیں ـ اسی کے علاج کے لئے مولانا گنگوہیؒ نے مشورہ دیا کہ سفر کرو ، تین ماہ تک سفر میں رہا اس سے بہت نفع ہوا ـ غصہ میں کسی کو مارنا جائز نہیں : (204) ـ فرمایا ـ بہتر ہے کہ غصہ میں کسی کو نہ مارے نہ اولاد کو نہ شاگرد کو بلکہ غصہ کے وقت اس کو سامنے سے دور کر دے یا خود چلا جاوے پھر جب غصہ ختم ہو جاوے تو تین مرتبہ سوچ کر پھر مناسب سزا دے ـ