ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
امور ذوقی : (290) فرمایا ـ حضرت حاجی صاحب قبلہ ؒ کا خاص مذاق فناء انکسار تھا ـ ایک شخص نے حضرت سے درخواست کی کہ کوئی ایسا طریقہ بتلا دیجئے کہ حضورؐ کی زیارت ہو جاوے فرمایا تم بڑے حوصلہ کے آدمی ہو اتنی بڑھ تمنا رکھتے ہو ہم تو اسی کو غنیمت جانتے ہیں کہ حضورؐ کے مزار مبارک کے گنبد خضرا کی زیارت کر لیں اور حضرت فرمایا کرتے تھے کہ طلب جاہ عندالخلق تو سب ہی کے نزدیک بری ہے ـ ہم طلب جاہ عندالخالق کو بھی محمود نہیں سمجھتے ـ یہ تو ملنن تھا میں نے ـ ( یعنی صاحب ملفوظ نے ) اس کی ایک مثال سے شرح کی ہے وہ یہ کہ اگر ایک بد شکل آدمی کسی ایسے آدمی پر عاشق ہو جو یوسف جیسا زیادہ شکیل ہو اور وہ کسی عامل سے اس کا عمل کرائے کہ یہ حسین مجھ پر عاشق ہو جائے تو لوگ اس کو مجنوں کہیں گے یا نہیں تو اگر وہ جنون ہے تو اسی وجہ سے یہ بھی جنون ہے اور اس مثال کے بعد بھی اصل بات تو یہ ہے کہ یہ امور ذوقی ہیں نہ مثال سے حل ہوتے ہیں نہ نظیر سے اس ذوق پر بزرگوں کے یہ اقوال ہیں ـ عارف شیرازی فرماتے ہیں بخدا کہ رشکم آید زد و چشم روشن خود کہ نظر دریغ باشد بہ چنیں لطیف روئے ( اللہ کی قسم مجھ کو انہی دونوں آنکھوں پر رشک آتا ہے کہ وہ محبوب کے چہرہ انور کو دیکھتی ہیں ) اور قلندر صاحب فرماتے ہیں غیرت از چشم برم روئے تو دیدن ندہم گوش را نیز حدیث تو شیندن ندہم