ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
ہے اسی سلسلہ میں بیان فرمایا کہ ایک مرتبہ مولوی بدر الحسن کاندھلوی جج نے ایک انگریز کی تعریف کی کہ اس نے ایک ہندوستانی کے مقابلہ میں قرضہ کا اقرار کر لیا حالانکہ ہندوستانی کے پاس کوئی شہادت موجود نہ تھی ـ اگر کوئی ہندوستانی ہوتا تو اس موقعہ کو غنیمت جانتا اور اقرار نہ کرتا - اس پر ڈپٹی علاء الحسن صاحب نے فرمایا کہ بھائی صاحب آپ تو خاص درجہ کے انگریز کا موازنہ ایک معمولی ہندوستانی سے کرتے ہیں انگریزوں میں بھی گوروں کو لو پھر ان کو عامی ہندوستانی کے مقابلہ میں رکھو تو معلوم ہو کہ کس کی حالت شائستہ ہے (لطیفہ) ایک وکیل صاحب کو جو ذی علم شاعر بھی تھے ایک دوست کی دعوت میں جاتے ہوئے گوروں کے بچوں نے راستہ میں بہت دق کیا جب پہنچے تو لوگوں نے پوچھا کہ اتنی دیر کہاں لگی جواب دیا سگ پچگانند دریں رہ گزر ایں قدر دایں قدر دایں قدر (ہاتھ سے انگلیوں کی قد کی طرف اشارہ کرتے جاتے تھے) امام کو موقع محل کا لحاظ ضروری ہے : (324) فرمایا - مالیگاؤں سے ایک استفتاء آیا ہے اور اس کے قبل بھی آیا تھا لکھا ہے کہ ایک صاحب امام ہیں وہ ایاک نستعین پر وقف نہیں کرتے بلکہ اس کے نون کو اھدنا کی باء سے ملا کر پڑھتے ہیں اسی طرح قل ہواللہ احد پر بھی وقف نہیں کرتے بلکہ احد کے نون تنوین کو اللہ الصمد کے لام سے ملا کر پڑھتے ہیں - نوبت یہاں تک پہنچی کہ فوجداری ہو گئی ہے - میں نے لکھا کہ اس طرح پڑھنا جائز تو ہے مگر جب کہ سب سمجھدار ہوں ورنہ ایسے امام کو معزول کر دو جو فتنہ برپا کرے اور موقع محل نہ سمجھے یہ کم حوصلہ لوگوں کی باتیں ہیں اپنی علمی