ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
کسی کے کہنے پر فتوی لگانا جائز نہیں : (56) ایک شخص نے کہا فلاں شخص کا یہ فاسد عقیدہ ہے اور وہ یوں کہتا ہے فرمایا - جس شخص کا یہ عقیدہ ہو اس سے لکھوا کر لاؤ ( پھر فرمایا ) کہ میں اہل علم کو متنبہ کرتا ہوں کہ فتوی میں یہ طریق اختیار کریں کہ کسی کے کہنے سے دوسرے پر فتوی نہ لگائیں ـ اس طرح سے کسی پر کفر کا فتوی نہ دیں ـ استاد کا ادب : (57) فرمایا ـ استاد کا ادب کرنے سے بڑی برکت ہوتی ہے میں نے دیوبند میں وعظ میں طلباء کو اس کی کمی پر متنبہ کیا تھا ـ پھر میں نے خود ہی اس پر شبہ کیا کہ اگر تم کہو کہ ہم تو حضرت مولانا محمود حسن صاحبؒ کا بہت ادب کرتے ہیں ـ تو جواب یہ ہے کہ تمہارا یہ ادب ان کے استاد ہونے کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ بزرگ ہونے کی وجہ سے ہے ورنہ استاد اور بھی تو ہیں لوگ عام طور پر بزرگوں کا ادب اس وجہ سے کرتے ہیں کہ ان کے ناراض ہونے سے نقصان ہو گا - میں نے اصلاح انقلاب میں ثابت کیا ہے کہ سب سے مقدم والدین کا حق ہے بعد میں استاد کا اس کے بعد پیر ـ لوگ لٹا کرتے ہیں سب سے زیادہ پیر کا حق جانتے ہیں اس کے بعد استاد کا پھر باپ کا اور اب تو باپ لوگوں کے نزدیک نرا پاپ ہی ہے - مولوی عبدالرب صاحب دہلویؒ کی ذہانت : (58) فرمایا ایک شخص نے دہلی میں اپنی عورت کو طلاق دی ایک غیر مقلد مولوی نے فتوی دیا کہ طلاق نہیں ہوئی اور دلیل یہ بیان کی کہ دینے والے نے طلاق (ط) سے نہیں کہا تلاق (ت) سے کہا ہے لہذا طلاق واقع نہیں