ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
کے درجہ میں بٹھا دیا ہے مگر پھر سیکنڈ سے تیسرے درجہ میں آ گیا کیونکہ اپنے لوگوں کے پاس روحانی آرام ملتا ہے ـ اجازت وظیفہ لینے میں فساد عقیدہ : (77) فرمایا ـ اکثر لوگ جو وظائف کی اجازت لیتے ہیں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں عقیدہ کا فساد ہے - یوں سمجھتے ہیں کہ اس میں صاحب اجازت کا تصرف شامل ہو جاتا ہے ـ ایک شخص نے تاویل کی کہ اجازت سے برکت مقصود ہے - میں نے کہا کہ اجازت کی برکت تو منصوص بھی نہیں اور دعاء کی برکت منصوص ہے لیکن اگر دعاء کر دی جاوے کہ اللہ تعالی برکت دے تو دل کو ٹٹول کر دیکھ لیا جاوے کہ تسلی کی وہ کیفیت نہیں ہوتی جو اجازت دینے میں ہوتی ہے ـ اس کی کیا وجہ ہے ـ میری رائے میں تو اجازت کی اصل صرف یہ معلوم ہوتی ہے کہ کوئی بزرگ ایک دفعہ وظیفہ کو سن لیتے تھے تا کہ صحیح اور غلط معلوم ہو جاوے مگر اب تو مولوی بھی اجازت لیتے ہیں جو صحیح پڑھنے پر قادر ہیں ـ اس سے صاف معلوم ہوا کہ محض رسم ہے جس میں ایک گو نہ عقیدہ کا بھی فساد ہے ـ ہمارا عقیدہ مقدر پر یقین : ( 78) فرمایا ایک جگہ سے سو روپیہ کا منی آرڈر آیا کہ مدرسہ کے واسطے وصول کر کے رسید بھیج دو میں نے اس کو واپس کر دیا اور لکھ دیا کہ اس مدرسہ میں رسید نہیں ملتی کیونکہ رسید وہ دے جو چندہ کی تحریک کرے بعد میں خط آیا کہ اچھا یوں ہی کر لو ( فرمایا ) ہمارا تو عقیدہ ہے کہ اگر ہماری قسمت کا ہے تو کہاں جاوے گا اور اگر قسمت کا نہیں ہے تو ہرگز نہیں ملے گا پھر کیا فکر ـ