ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
صاف بات کہنا چاہیے : (257) ایک طالب علم نے اتنی پست آواز سے بات کی کہ سنائی نہ دی اور طبیعت پریشان ہوئی تو اس کو ایک گھنٹہ علیحدہ جا کر بیٹھنے کی سزا دی جب گھنٹہ پورا ہوا اور وہ آیا تو پھر اپنے سوال کو اچھی طرح نہ بیان کر سکا تو پھر اسی طرح آدھ گھنٹہ کی سزا دی اور فرمایا کہ لوگ ایسے بد تمیز ہیں کہ پوری اور صاف بات نہیں کہتے سوال اور جواب دونوں کا بار میرے ہی اوپر رکھ دیتے ہیں ـ جواب میں دوسرے بزرگوں کا حوالہ : (258) ( ایک خط دکھلا کر ) فرمایا کہ کوئی مولوی طفیل احمد نامی ہیں انہوں نے یہ خط لکھا ہے کہ آپ کلکتہ کے فساد سے تو واقف ہوں گے بناء علیہ اس کے متعلق یہ چند مسائل ہیں ان کے جواب سے اطلاع دیں ـ پھر آخر میں تحریر فرمایا ہے کہ اپنا قول تحریر کیجئے گا ـ کسی دوسرے بزرگ کا حوالہ نہ دیجئے گا ـ میں جواب لکھا ہے کہ اس تمہید کے بغیر کیا مسئلہ کا جواب نہ ہو سکتا تھا ـ اس پر بنا کرنے کی کیا ضرورت ہوئی اور دوسرے بزرگ سے کیوں نہ نقل کروں ـ اگر وہ بزرگ مجھ سے زیادہ جانتے ہوں تو کیوں ان کا حوالہ نہ دوں اس کی کیا وجہ ہے ـ حیلہ تملیک : ( 259) فرمایا ـ ایک شخص ہے اس نے کچھ غلہ زکوۃ کا اور کچھ صدقہ فطر کا جمع کر کے ایک مدرسہ میں بھیجا ہے تو اس نے فتوی دریافت کیا ہے کہ یہ صورت جائز ہے یا نہیں جواب دیا گیا کہ مہتمم مدرسہ وکیل ہوتا ہے اس کو چاہیے