ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2003 |
اكستان |
|
باب : ١٠ قسط : ٢١ دینی مسائل ٭( اذان اور اقامت کا بیان ) سنن ومستحبات : مؤذن سے متعلق : (١) سمجھ دار نابالغ لڑکا ہو تو اس کی اذان بلا کراہت صحیح ہے لیکن بالغ کی اذان افضل ہے۔ (٢) موذن پر ہیز گار اور دیندار ہو ،اگر فاسق اذان دے اور وقت میں دے تو اعادہ کی ضرورت نہیں۔ (٣) موذن کا مسائل ضروریہ اور نماز کے اوقات سے واقف ہونا یعنی جبکہ گھڑیاں او رجنتریاں نہ ہوں اور سورج کے طلوع و غروب اور زوال اور شفق اور سایوں سے واقف ہو۔ مگر جاہل آدمی جو نماز کے اوقات سے نہ خود واقف ہو اور نہ کسی واقف سے پوچھے وہ اذان دے تو اس کو موذن کا ثواب نہ ملے گا۔ (٤) بلند آواز ہو۔ (٥) بارعب ہو اور کوئی ستاتا نہ ہو تو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتا ہو۔ (٦) حدثِ اصغر سے پاک ہو۔ اذان سے متعلق : (١) اذان ایسی جگہ سے کہناکہ محلہ کے زیادہ سے زیادہ لوگوںتک آواز جائے۔ (٢) اذان کا کھڑے ہو کر کہنا ،اگر کوئی شخص بیٹھے بیٹھے اذان کہے تو مکروہ ہے اور اس کا اعادہ کرنا چاہیے ہاں اگر مسافر ہو یا مقیم ،اذان صرف اپنی نماز کے لیے کہے تو پھر اعادہ کی ضرورت نہیں۔ (٣) اذان کا بلند آواز سے کہنا،اگرصرف اپنی نماز کے لیے کہے تو اختیار ہے مگر پھر بھی زیادہ ثواب بلند آواز میں ہوگا۔ (٤) اذان کہتے وقت کانوں کے سوراخوں کو انگلیوں سے بند کرنا مستحب ہے۔ (٥) اذان کے الفاظ کا ٹھہر ٹھہر کر ادا کرنا او ر اقامت کا جلد جلد سنت ہے۔ یعنی اذان کی تکبیروں میں ہر دو تکبیر