ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2003 |
اكستان |
|
حضرت سید احمد شہید رحمہ اللہ سے بیک وقت بیعت ہونے والوں کی تعداددس ہزار تک شمار کی گئی ہے لیکن اتنی تعداد بیعتِ طریقت کرنے والوں کی نہ تھی بلکہ یہ تعداد بیعتِ جہاد کرنے والوں سمیت کی تھی ۔ اسی طرح آپ کے خلفا ء کی تعداد بھی ایک سو ساٹھ سے زائد ہے۔ اجازت کا معیار : جبکہ آپ کے گرامی ناموں میں یہ بھی تحریر ہے کہ آپ نے اجازت دینے کا معیار وہی رکھا جو حضرت اقدس مولانا گنگوہی قدس سرہ کاتھا (اور وہ یہ تھا کہ آخری مراقبہ یعنی مراقبۂ ذاتِ مقدسہ بھی سالک کوخوب اچھی طرح کرا دیا جائے)۔ شفقتِ عامہ : اتباعِ سُنت کی برکت سے آپ کو وہ کیفیت عنایت ہوئی جو احادیث میں آتی ہے کہ آنحضرت ۖ ایک بار رات بھر اُمّت کے لیے دُعاء فرماتے رہے اور ان تعذ بھم فانھم عبادک وان تغفر لھم فانک انت العزیز الحکیم ہی پڑھتے پڑھتے ساری شب گزاردی ۔ حضرت مدنی نوراللہ مرقدہ کے قلبِ مبارک پر اس کا کامل پرتو تھا ۔رات کو خدام نے جو سب ہی علماء ہوتے تھے بارہا اشکباری کی حالت میں آپ کی یہ دُعاء سُنی۔ کَرَمَکَ یَا اَکْرَمَ الْاَ کْرَمِیْنَ عَلَیَّ وَ عَلٰی اُمَّةِ مُحَمَّدٍ (ۖ) اے سب سے زیادہ کرم فرمانے والے میں اپنے اوپر اور اُمت ِمحمد ۖ پر تیرا کرم چاہتا ہوں ۔ اپنے لیے دُعائے کرم میں اُمّت ِ محمدیہ علیٰ صاحبہا الصلٰوة والتحیہ کو بھی شامل فرماتے تھے ۔مناسب معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی زبان ِمبارک سے جو او ر دُعائیں میںنے یا میرے احباب نے سنی ہیں ان میں سے چند ایک لکھ دی جائیں ۔ دُعاء کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے حق تعالیٰ کی حمد و ثناء کی جائے پھر درود شریف پڑھا جائے پھر دُعا ء کی جائے جماعت کے بعد دُعاء کے لیے جب آپ ہاتھ اُٹھاتے تھے تو میں نے خود بارہا کچھ کلمات ِ حمد آپ سے سنے ہیں ،وہ کلمات ِ حمد قرآن پاک کی ایک آیت کے ہیں جن سے حمد و ثنا ء کے فائدے کے ساتھ کلمات ِایمان و اقرار کا بھی اعادہ ہو جاتا ہے ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ ھَدَانَا لِھٰذَا وَمَا کُنَّا لِنَھْتَدِیَ لَوْلَآ اَنْ ھَدَانَا اللّٰہُ لَقَدْ جَآئَ تْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ۔ (پ٨ رکوع١٢) اس کے بعد آپ بالکل آہستہ دُعاء مانگتے ۔ دورانِ سفر وقفہ وقفہ سے کلماتِ حمد ویسے بھی اداء فرماتے رہتے تھے جو بارہامیں نے خود سُنے ہیں میں نے جو