ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2003 |
اكستان |
|
عالیہ (٩) شفاعت (١٠) جسم مبارک کے یہ سب ادوار حیات نبوت اور رُوح معلی کے تمام انوا ر وکمالات (١١ ) حسن اعضاء سے سے لے کر پیر تک (١٢ ) قوت جسمی (١٣) قوت گویائی (١٤ ) قوت نظر (١٥) قوت سماعت (١٦) قوت احساسات (١٧) قوت ذہن (١٨)قوت حفظ (١٩) قوت عقل (٢٠) قوت دل (٢١ ) قوت توکل (٢٢ ) قوت حُبِّ الہی(٢٣) قوت حضور و استحضار(٢٤) قوتِ معیت الہی(٢٥ ) افضلیت از انبیاء وملائکہ بلکہ خدا کے بعد ہر موجودسے(٢٦) خاتمیت باعتبار نبوت و رسالت وجملہ کمالات ظاہری و باطنی اختیاری و غیر اختیاری (٢٧) خاتمیت باعتبار دین وکتاب و معجزات (٢٨) خاتمیت باعتبار علم(٢٩)خاتمیت باعتبار اخلاق و اعمال (٣٠) خاتمیت باعتبار تبوع کل مخلوق۔ حقیقت ذکر : لیکن اگر غور کیا جائے کل تیس کے تیس شعبہ ہائے حیات کاذکر مبارک حقیقت میں ذکر رسول نہیں ہے صرف مجازی معنی سے کہ ذاتِ رسالت مآب ۖکے متعلق ہیں ذکر رسول ہیںورنہ در حقیقت چونکہ یہ سب اختیاری امور نہیں ہیں محض حق تعالیٰ کے عطا ئے خاص ہیں ان کے ذکر شریف حضرت حق جل وعلی شانہ کے عطا ونعمت کاذکر ہے او ر نعمتہائے عظیمہ کا ذکر خالق کا شکر ہے اس لیے ان کا ذکر دراصل ذکر رسول ۖ نہیںبلکہ شکر حضرت حق ہے۔ اقسام ِ ذکر رسول ۖ : (٢) امورِ اختیار یہ جن کا صادر ہونا حضور کے اختیار سے ہوا ہے جو حقیقی ذکر رسول ہیں مثلاً حضور کے تمام نظریات، تمام عبادات، تمام معاملات، تمام معاشرت ،تمام اخلاق ،تمام انتظامات وسیاسیات ،تمام تربیت و اصلاحات ، حضراتِ صحابہ کے نفوس کا تزکیہ، تعلیم و تشریحات قرآن ،تبلیغ احکام اور ان کے ذرائع وانتظامات ،جہاد ات اور ان کے اصول وعسکری انتظامات ،تدبیر ملک وسلطنت وغیرہ وغیرہ نشست و برخاست آمد ورفت ہر ہر بات میں طریقہ مبارک وضع قطع رفتار وگفتار، و فود سے معاملات و گفتگو، پیامات سلاطین ،کھانے پینے اور تمام ضروریات انسانی کے طور طریق ،ہر قسم کے استعمالات کے اصول اور طریقے وغیرہ وغیرہ ۔غرض حضور کا ہر ہر حرکت وسکون جو اُمت کی فلاح وبہبود کے لیے حسب ارشاد الہی بہترین نمونہ ہے خواہ یہ افعال و اعمال بطریق عبادت ہوں جیسے نمبر ٢ ١تک یا بطریق عادت ہوں جیسے بعد میں ۔ (٣) انہی امور اختیار یہ کا اعلی فرد ہے تعلیم و تلقین احکام دین جو حضو ر ۖ کا مقصودِ اعلی ہے ارشاد ہے : یآیھا الرسول بلغ مآ اُنزل الیک من ربک وان لم تفعل فما بلغت رسالتہ۔ ''اے رسول ان تما م احکام کو پہنچا دیجیے جو آپ پر نازل کیے گئے ہیں آپ کے رب کی طرف سے اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو حق رسالت ادا نہیں کیا۔''