ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2003 |
اكستان |
|
کان کا ذکر بالکل بیکار ہے صرف صورت ہی صورت ذکر کی ہے اصل کچھ نہیں ۔زبان پر ذکر اور دل میں نفرت یا حقارت یا سبکی وخفت ہوتو یہ ذکر ایک منافقانہ حرکت سے زیادہ وقعت نہیں رکھ سکتا جیسے آپ بعض ہندوئوں اور انگریزوں کی زبان وقلم سے ذکر رسول کا کوئی شعبہ ظاہر ہوتے دیکھتے ہیں تو وہ ذکر نہیں کسی دینوی مصلحت کا مظاہرہ ہے منافقت اور مسلمانوں کو دھوکہ دینا ہے کہ اس حرکت سے مسلمان مانوس ہوکر شکار ہو سکیں ۔ حضور ۖ کے ذکرِ مبارک کافرض درجہ : پھر دل کا ایک دائمی ذکر ہے اور زبان اور کان کا عارضی چند لمحات کا ہے دل میںحقانیت و عظمت مسلسل اور دائمی چیز ہے بلکہ یہ درجہ ہر مسلمان پر فرض ہے اور صرف حضور کے ہی ذکر و اذکار کے لیے نہیں تمام انبیاء ورسل کے اذکار کی حقانیت کا دلی ذکر فرض ہے۔ فقہائے اسلام نے صاف صاف کہہ دیا ہے کہ کسی نبی کی کسی ایک سنت کا بھی کوئی مذاق اُڑائے یا ناپسند یدگی کا اظہار کرے تووہ کافرہے یہ وہ ذکر رسول ہے جو گزشتہ تمام اقسام میں ہر ہر مسلمان پرفرض ہے اور ایک دائمی عبادت ہے۔ دل کا ذکر : پھر دل کے ذکر کا ایک اور درجہ ہے جس سے ایمان میں نور اور اسلام میں کمال پیدا ہوتا ہے وہ یہ کہ ذات اطہر اور تما م اوصاف وکمالات اور گزشتہ معروضہ کے کل اقسام کے اذکار سے محبت ہونا ہے۔حضور ۖ کا ارشاد ہے : لایومن احدکم حتی اکون احب الیہ من والدہ وولدہ تم میں سے کوئی مومن کامل نہیں بن سکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے باپ اور اولاد سے زیادہ محبوب نہ ہوجائوں ۔ ذکر دماغ میں ذہن حافظہ اور عقل سے ان تمام اذکار میں کام لینا ہی ان کا ذکرہے اس کی تفصیلات ہر شخص جانتا اور سمجھتا ہے یا سمجھ سکتا ہے کہ قرآن مجیدو احادیث شریفہ کا حفظ تعلیم و تعلم تصنیف تالیف تقریر و گفتگو یہ دین کے تمام کے تمام شعبے سب قسم کے انہی اذکارِ رسول میں اور اعلی درجہ کے ذکر میں شامل ہیں ذرا نظر صاف بے لوث اور گہری ہوتو حقیقت بالکل روشن ہے روح کاذکر : روح کا ذکر ان تمام امور سے مزین ہونا ہے جو حضور ۖ کے ارشادات و افعال واحوال سے سامنے آئے ہیں جن کا تعلق ظاہر ی اعمال کے بجائے باطن سے ہے اور ظاہر ی اعمال کے لیے بیخ وبن کا کام دیتے ہیں۔ یہ تمام ذکر مبارک وروح کو روشن مجلی نورانی اور بڑھ بڑھ کر اس کو بعد کی کثافتوں سے پاک کر دیتے ہیں۔ پھر اس کو ملا اعلی کے اتصال سے عجیب عجیب انکشافات معمول و عادت سے زائد باتیں حاصل ہوتی اور ظاہر بھی ہو جاتی ہیں یہی تزکیہ نفس سے تعبیر ہوا ہے یہ درجہ نہایت مہتم بالشان درجہ ہے۔