ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2003 |
اكستان |
|
کے بعد اس قدر سکوت کرے کہ سننے والا اس کا جواب دے سکے اور تکبیر کے علاوہ اور الفاظ میں ہر ایک لفظ کے بعد اسی قدر سکوت کرکے دوسرا لفظ کہے۔ (٦) اذان میں حی الصلٰوة کہتے وقت دائیں طرف کو منہ پھیرنا اور حی الفلاح کہتے وقت بائیں طرف کو منہ پھیرنا سنت ہے۔ خواہ وہ اذان نماز کی ہو یا نو مولود کے کان میں ہو یا کسی اور چیز کی ہو مگر سینہ او ر قدم قبلہ سے پھرنے نہ پائے۔ (٧) اذان اور اقامت کا قبلہ رو ہو کر کہنا ۔بغیر قبلہ رو ہونے کے اذان و اقامت کرنا مکروہ تنزیہی ہے۔ (٨) اذان اوراقامت کے الفاظ کا ترتیب وار کہنا سنت ہے۔ مسئلہ : اگر کوئی شخص موخر لفظ کو پہلے کہدے مثلاً اشہد ان لا الہ اللّٰہ سے پہلے اشہد ان محمدا رسول اللّٰہ کہدے یا حی علی الصلٰوة سے پہلے حی علی الفلاح کہدے تو اس صورت میں صرف اسی موخر لفظ کا اعادہ ضروری ہے جس کو اس نے مقدم کہا ہے ۔پہلی صورت میں اشہد ان الا الہ اللّٰہ کہہ کر اشہد ان محمدا رسول اللّٰہ دوبارہ کہے اور دوسری صورت میں حی علی الصلٰوة کہہ کر حی علی الفلاح پھر کہے ۔پوری اذان کا اعادہ کرنا ضروری نہیں۔ متفرق مسائل : مسئلہ : اذان اور اقامت کی حالت میں کوئی دوسرا کلام نہ کرے خواہ وہ سلام یا سلام کا جواب ہی کیوں نہ ہو ۔ اگر کوئی موذن اذان و اقامت کے دوران کلام کرے تو اگر بہت کلام کیا ہوتو اذان کا اعادہ کرے، اقامت کا نہیں۔ مسئلہ : اذان کے الفاظ کو گانے کے طورپر ادا نہ کرے او ر نہ اس طرح کہ کچھ پست آواز سے اور کچھ بلند آواز سے۔ مسئلہ : اذا ن میں دوسرے او رچوتھے اور چھٹے اللّٰہ اکبر کی راء پر جزم یعنی سکون پڑھے اور حرکت نہ دے۔اور پہلے تیسرے اور پانچویں اللّٰہ اکبر او ر اقامت میں ہر اللّٰہ اکبر کی راء کو بھی سکون پڑھے ۔اور اگر صرف راء کو اگلے کلمہ کے ساتھ ملا کر پڑھے تو وقف کی نیت کے ساتھ یا راء زبر کے ساتھ ملا کر پڑھنا سنت ہے۔ اس راء کی پیش کے ساتھ ملاناخلاف ِسنت ہے۔ مسئلہ : اذان میں جہاں قاعدہ سے مد ہے اس میں زیادہ سے زیادہ پانچ الف کے برابر مد ہو سکتا ہے۔ اس سے زیادہ نہیں اور جہاں قاعدہ کے مطابق مد نہی وہاں مد کرنا غلط ہے۔ مسئلہ : اقامت کے کہنے کے بعد اگر زیادہ زمانہ گزر جائے اور جماعت قائم نہ ہو تو اقامت کا اعادہ کرنا چاہیے۔ہاں اگر تھوڑی سی دیر ہو جائے تو کچھ ضرورت نہیں ۔ اگر اقامت ہو جائے اور امام نے فجر کی سنتیں نہ پڑھی ہوں اور