ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2003 |
اكستان |
|
مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاہِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاہِیْمَ وَبَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی اِبْرَاہِیْمَ وَتَرَحَّمْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا تَرَحَّمْتَ عَلٰی اِبْرَاہِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاہِیْمَ۔(طبری ) (٣٥) بوقت ِاذان درود : ذریعة الوصول میں آپ ۖ کا یہ ارشاد منقول ہے کہ جو شخص اذان سننے کے بعد یہ درود پڑھے اس کے لیے میری شفاعت ثابت ہو جائے گی ۔اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلٰوةِ الْقَائِمَةِ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُوْلِکَ وَاَعْطِہِ الْوَسِیْلَةَ وَالشَّفَاعَةَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ۔ (القول البدیع) (٣٦) دعائے وسیلہ پڑھنا : بخاری شریف کی ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص اذان سنے اور یہ دُعا پڑھے اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلٰوةِ الْقَائِمَةِ اٰتِ مُحَمَّدَنِ الْوَسِیْلَةَ وَالْفَضِیْلَةَ وَابْعَثْہ مَقَامًا مَّحْمُوْدَنِالَّذِیْ وَعَدْ تَّہ ۔اس کے لیے میری شفاعت اُتر جاتی ہے۔ مسلم شریف کی روایت میں آخر پر اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادْ بھی آیا ہے۔ (٣٧) دعا قبول ہونا : رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ جو شخص مؤذن کی اذان کے وقت یہ درود شریف پڑھے گا اللہ تعالی اس کی دُعا قبول فرمائیں گے۔اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلٰوةِ النَّافِعَةَ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّارْضَ عَنْہ رِضًی لَا سَخَطَ بَعْدَہ۔ (احمد) (٣٨) مکمل درود شریف : حضور اکرم ۖ نے صحابہ کرام سے ایک مرتبہ فرمایا تم نامکمل درود شریف نہ پڑھا کرو۔ پھر صحابہ کرام کے دریافت کرنے پر آپ ۖ نے یہ درود شریف تعلیم فرمایا ۔اَللّٰھُمَّ صَلِّّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ۔(درودو سلام کا مجموعہ ص١٥) (٣٩) ایمان کی حفاظت : جو شخص پچاس مرتبہ دن میں اور پچاس مرتبہ رات میں اس درود شریف کا ورد رکھے گا تو اس کا ایمان جانے سے محفوظ ہوگا اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ صَلَاةً دَائِمَةً بِدَوَامِکَ۔ (فضائل درود شریف ص٢٣) ( باقی صفحہ ٦٠ )