ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2003 |
اكستان |
|
قسط : ٢ حفا ظتِ دین حضرت مولانا منیر احمد صاحب جامعہ اسلامیہ باب العلوم کہروڑپکا حفاظتِ قرآن : اللہ تعالیٰ نے حفاظتِ قرآن کی ذمہ داری خود لی ہے فرمایا انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون بے شک ہم نے الذکر (قرآن)کو نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے اور قرآن نام ہے الفاظ ومعانی کے مجموعے کا تو اللہ تعالیٰ کے اس وعدہ الٰہی کا صاف اور واضح مطلب یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ قرآن کریم کے الفاظ کی حفاظت بھی فرمائیں گے اور معانی قرآن کی حفاظت بھی فرمائیں گے ۔قرآن کریم کی مکمل حفاظت ان دونوں چیزوں کی حفاظت سے ہی ممکن ہے ان میںسے العیاذ باللہ ایک چیز بھی غیر محفوظ ہوجائے تو قرآن غیر محفوظ ہو جاتاہے اورچونکہ احادیثِ نبویہ قرآن کریم کی تفسیر او ر معانی قرآن کی وضاحت ہے توحفاظت قرآن اور وعدہ الٰہی کی تکمیل کا لازمی تقاضا ہے کہ حدیث رسول محفوظ رہے ۔ مثال نمبر ١ : مجاہد ملت امام المتکلمین حضرت مولانامحمد علی جالندھری قرآن وحدیث کے باہمی ربط وتعلق اور ضرورتِ حدیث کو ایک مثال سے سمجھا یا کرتے تھے فرماتے تھے اللہ تعالیٰ نے انسان کو دو روشنیاں عطا ء فرمائی ہیں ایک آنکھ والی داخلی روشنی دوسری چاند ،سورج او ر ستاروں کی خارجی روشنی ،آنکھ والی روشنی سے تب فائد حاصل کر سکتے ہیں کہ خارجی روشنی بھی ہو اور خارجی روشنی سے تب فائدہ اٹھا سکتے ہیں کہ داخلی روشنی بھی ہو ۔اور اگر خارجی روشنی تو ہو مگر آنکھ والی داخلی روشنی نہ ہویا داخلی روشنی ہو مگر خارجی روشنی نہ ہو تو ایک روشنی سے دوسری روشنی کے بغیر فائدہ نہیں اُٹھایا جا سکتا ۔پس جیسے داخلی و خارجی روشنی میں سے ہر ایک سے فائدہ حاصل کرنا دوسری روشنی پر موقوف ہے اسی طرح قرآن سے فائدہ حاصل کرنے کے لیے حدیث ضروری ہے اور حدیث سے فائدہ حاصل کرنے کے لیے قرآن ضروری ہے اگر قرآن وحدیث میں سے ایک چیز بھی غیر محفوظ ہو جائے تودوسری سے فائدہ اُٹھا ناممکن نہیں اس لیے قرآن کو حدیث سے جدا نہیں کر سکتے او ر حدیث کو قرآن سے جدا نہیں کر سکتے ۔ مثال نمبر ٢ : قرآن وحدیث کے باہمی ربط و تعلق بلکہ ان کے باہمی لزوم کو واضح کرنے کے لیے میرے استاذ محترم سیدی