ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2003 |
اكستان |
|
جنازہ پر کنٹرول دشوار ہوگیا حقیقت یہ ہے کہ وابستگانِ حق اور محبوب القلب ہستیاں زندگی اور موت دونوں ہی میں محبوب القلب رہتی ہیں۔ بالفاظ دیگر یہ اللہ والے مرنے کے بعد بھی زندہ رہتے ہیں صدیاں گزر جانے پر بھی دلوں میں ان کی روح دوڑتی رہتی ہے اور ان کی محبوبیت بدستو قائم رہتی ہے ان کی معنویت فنا نہیں ہوتی اور وہ مرکر بھی زندہ ہی رہتے ہیں۔ ہرگز نمیرد آنکہ دلش زندہ شد بعشق ثبت است بر جریدۂ عالم دوام ما (واقعات ص ٢٢٥) مزید فرماتے ہیں : حضرت مدنی رحمہ اللہ تعالیٰ کی نسبت کی قوت اور معنوی مضبوطی کے متعلق میں نے اپنے خسر مولوی محمود صاحب رامپوری سے سنا (جو حضرت مدنی کے تمام کتابوں میں ساتھی اور بے تکلف دوستوں میں تھے ) جب حضرت مدنی کو حضرت گنگوہی رحمة اللہ علیہ نے اجازت وخلافت عطا فرمائی تو اس وقت عام اہلِ نسبت بزرگوں کی رائے اس پر متفق تھی کہ مولانا مدنی کی نسبت قوت میں حضرت حاجی صاحب کی نسبت کے مشابہ او ر نوعیت میں ان سے ملتی جلتی ہے ۔(واقعات ص ٢٢٦) اسی سے آگے نسبت کی عمومیت وہمہ گیری کے عنوان سے تحریر ہے دیوبند او ر غیر دیوبند میں ان کے گرد وپیش ایک میلہ سا لگا رہتا تھا اور ایک مقنا طیسی کشش تھی کہ جس میں ذرا سا بھی آ ہنی مادہ ہوتا وہی ان کی طرف کھنچ کر چلا آتا ۔ (واقعات ص ٢٢٧) بانی ٔ تبلیغی جماعت حضرت مولانا محمد الیاس صاحب کا ارشاد : صاحب واقعات نے ''عظیم روحانی قوت '' کے زیر عنوان حضرت شاہ الیاس صاحب قدس سرہ کے کلمات نقل کیے ہیں تحریر ہے : حضرت مولانا محمد الیاس صاحب کاندھلوی (ثم الدہلوی ) رحمة اللہ علیہ نے ایک مرتبہ عالم ِجذب میں مولوی ظہیر الحسن ایم۔اے کاندھلوی مرحوم سے خود ان کے مکان پر فرمایا کہ : میاں ظہیر ! لوگوں نے مولانا حسین احمد کو پہچانا نہیں خدا کی قسم ان کی روحانی طاقت ا س قدر بڑھی ہوئی ہے کہ اگر وہ اس طاقت سے کام لے کر انگریزوں کو ہندوستان سے باہر نکالنا چاہیں تو نکال سکتے ہیں لیکن چونکہ یہ عالم اسباب ہے اس لیے ان کو ایسا کرنے سے منع کردیا گیا ہے اور اس مقصد