ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2003 |
اكستان |
|
سفارش سے حضرت نے مجھے داخل سلسلہ فرمایا ۔ حضرت مولانا ظفیر الدین صاحب مفتاحی فرماتے ہیں : (رکن دارالافتاء دارالعلوم دیوبند) عرصہ ہوا استاذ الاساتذہ حضرت مولانا ریاض احمد صاحب نے اپنے ایک عزیز شاگرد سے فرمایا تھا کہ تمہیں معلوم ہے کہ (بالفرض) اگر اس دور میں رسول اکرم ۖ ہندوستان تشریف لائیں توکہاں قیام فرمائیں گے اس کے بعد خود ہی جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ پورے ہندوستان میں صرف دوشخص ہیں جن کے یہاں آپ کا قیام ہوسکتا ہے ایک شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی ،دوسرے نائب امیر شریعت مولانا محمد سجاد صاحب کیونکہ یہ دونوں صحابہ جیسی زندگی گزارتے ہیں اور مسلمانوں سے اسی زندگی کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ حضرت مولانا افضال الحق صاحب قاسمی اعظمی فرماتے ہیں : (مفسرِ قرآن ) حضرت مولانااحمد علی صاحب لاہوری کی اس بات میں کوئی مبالغہ نظر نہ آیا جو انھوں نے (شوال ٦٠ ھ میں )اثنائے درس فرمائی تھی کہ ''مولانا حسین احمد صاحب (مدنی ) اس زمانے کے اولیا ء اللہ کے امام ہیں'' ۔ حضرت مولانا احتشام الحسن صاحب کاندھلوی فرماتے ہیں : ١٩٢٠ ء میں جب حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن صاحب رحمة اللہ علیہ کی زیر صدارت دہلی میں جمعیة علماء ہند کا اجلاس ہورہا تھا حضرت مدنی سے پہلی بار ملاقات ہوئی۔ اس وقت آپ حضرت شیخ الہند کے مخلص خادم تھے اور میری نگاہ میں یہی آپ کے دو خصوصی وصف ہیں اخلاص او ر جذبۂ خدمت ۔آپ بارگاہ امدادیہ سے فیض یاب ہوئے اور آپ نے دربارِ رشیدی سے فیوض حاصل کیے او ر اس کے بعد تا آخر حضرت شیخ الہند سے کسب کمال کیا ۔غرض ہر طرح دولتِ اخلاص سے بھر پور اور بادۂ عشق سے مخمور ہو گئے۔ حضرت مولانا محمد الیاس صاحب فرمایا کرتے تھے کہ جس دریا کا ایک پیالہ بھی ضبط کرنا مشکل ہے ،(حضرت مدنی )سات سمندر چڑھائے ہوئے ہیں پھر بھی ضبط موجود ہے کیا مجال ہے کہ ساغرچھلک جائے ۔٭