ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2003 |
اكستان |
|
زکٰوة کن کن اموال میں فرض ہے ؟کتنے مال میں زکٰوة فرض ہوتی ہے؟ زکٰوة کی مقدار کیا ہے ؟ کتنے عرصے کے بعد زکٰوة کا ادا کرنا فرض ہے ؟زکٰوة کا مصرف کیا ہے؟ مال دار بچہ ہو تو اس کے مال میں زکٰوة فرض ہے یا نہیں؟ قرآن پاک میں ان کی وضاحت موجود نہیں ان اُمور کی وضاحت احادیث مبارکہ میں موجود ہے ۔قرآن کریم میں حج وعمرہ کا حکم موجود ہے واتموا الحج والعمرة للّٰہ لیکن حج و عمرہ کی پوری تفصیل قرآن میں موجود نہیں کہ احرام کیا ہے ؟احرام کیسے باندھنا ہے؟ احرام کہاں سے باندھنا ہے؟ احرام میں کون کون سے امور ممنوع ہیں؟ افعالِ حج وعمرہ کون کون سے ہیں ؟ تلبیہ کیا ہے؟ تلبیہ کے کلمات کون سے ہیں ؟ طواف کیسے کرنا ہے ؟ طواف میں کتنے چکر لگانے ہیں اور کیسے لگانے ہیں ؟صفا مروہ کے درمیان کتنے چکر ہیں ؟ کہاں سے شروع کریں ؟ کہاں ختم کریں؟ افعالِ حج کب شروع کرنے ہیں کب ختم کرنے ہیں ؟ خلاف ورزی کرنے کی صورت میں کیا حکم ہے ؟افعالِ حج میں ترتیب کیا ہے ؟ترتیب میں کوئی آدمی بھول جائے تو کیا حکم ہے؟ حج میں کن کن مقامات میں جانا پڑتا ہے؟ وہاں جا کر کیا کرنا ہے؟ ان مقامات میں جانے کی تاریخیں کونسی ہیں؟ ترتیب کیا ہے ؟ ان تفصیلات سے قرآن کریم خاموش ہے حدیث پاک میں ان جملہ امور کی تفصیل موجود ہے۔ قرآن کریم میں نمازِ عید اور قربانی کا حکم موجود ہے فصل لربک وانحر (پس اپنے رب کے لیے نماز پڑھیے اور قربانی کیجیے)لیکن نمازِ عید کی کتنی رکعت ہیں ؟ طریقہ ادا کیا ہے ؟ نمازِ عید کے لیے اذان واقامت ہے یا نہیں ؟ نمازِ عید کا وقت کیا ہے ؟ قربانی کس آدمی پر واجب ہے ؟ قربانی کن کن جانوروں کی جائز ہے ؟ قربانی کب کرنی ہے او ر سال میں ایک مرتبہ کر نی ہے یا کئی مرتبہ ؟قربانی کے جانور کی عمر کتنی ہے؟ نماز اور قربانی میں ترتیب کیا ہے پہلے کونسا کام کریں؟ قرآن کریم میں ان کی تفصیل موجود نہیں حدیث پاک میں ان کی تفصیل موجود ہے ۔یہ چند مثالیںہیں ورنہ جملہ احکامِ دین قرآن کریم میں مجمل ہیں او رحدیث میںان کی تفصیل ہے جب حدیث پاک کی حقیقت معلوم ہوگئی کہ دراصل حدیث رسول کتاب الہٰی کی تفسیر ہے حدیث سے ہی مرادِ الہٰی کی تعیین اور معرفت حاصل ہوتی ہے تو یہ حقیقت تسلیم کیے بغیر چارہ نہیں کہ حفاظت ِحدیث معانی قرآن کی حفاظت کی ضمانت ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ نے جہاں قراء اور حفاظ قرآن کے ذریعے الفاظ قرآن کی حفاظت فرمائی ہے وہاں حفاظ حدیث اور محدثین کی جماعت پیدا کرکے ان کے ذریعے حدیث کی حفاظت کا بندو بست کیا ہے اور حدیث کی حفاظت کرکے قرآن کریم کے ارد گرد احادیث رسول کا اتنا مضبوط حصار قائم کر دیا ہے کہ اب کوئی بھی دین دشمن قرآن کریم کے معانی بگاڑ کر اس میں تحریف کرکے دین محمدی کے دمکتے چمکتے چہرے کو مسخ نہیں کر سکتا ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کے ارد گرد حدیثِ رسول کے پہرے بٹھا کر قرآن کریم کو تحریف ِقرآن کے فتنہ سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے محفوظ کردیاہے اگر خدانخواستہ قرآن کے ارد گرد سے حدیث کا پہرہ ختم ہوجائے اور حدیث کایہ حصار ٹوٹ ( باقی صفحہ٦٣ )