ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2003 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امابعد! گزشتہ ماہ صوبہ سرحدمیں جمعیت علماء اسلام کے وزیر اعلیٰ کی زیر قیادت قائم مجلسِ عمل کی حکومت نے دفاتر اور اسکولوں میںپاکستان کے قومی لباس قمیص شلوار کو لازمی قرار دیتے ہوئے پتلون شرٹ کو ممنوع قرار دے دیاہے۔ قومی لباس کو لازمی قرار دینے کا یہ فیصلہ بہت ہی مستحسن اقدام ہے اور اس کی خوبی میںمزید اضافہ اس لیے بھی ہو جاتا ہے کہ ہمارا قومی لباس اسلامی تعلیمات کی روشنی میں بیان کیے گئے لباسوں کی پسندیدہ شکلوں میں آتاہے ۔یہ دیدہ زیب ہونے کے ساتھ ساتھ ستر عورت بھی خوب کرتا ہے ،ایک باحیا انسان اس لباس میں بہت باوقار ہو جاتا ہے اور وقار کو اسلام میں بہت اہمیت دی گئی ہے جبکہ پتلون شرٹ میں ملبوس انسان اگر باحیا ہو بھی تو بے حیا سامعلوم ہوتا ہے اور خاص طور پر جب یہ چست بھی ہو تو پھر اس انسان کی بے حیائی خوب ہی عیاں ہوتی ہے۔ اسلام لباس سے متعلق معاملہ میں بہت وسعت سے کام لیتا ہے وہ علاقائی دستور اور روایات کو باقی رکھتے ہوئے اس وقت تک صرف نظر کرتاہے جب تک کہ وہ اسلام کی ممنوعہ حدود سے دور رہے۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ مرکزی حکومت اس فیصلہ کا اعلان کرتے ہوئے پورے ملک میں اس کو لاگو کرتی اب جبکہ صوبہ سرحد کی حکومت اس فیصلہ کا اعلان کرکے سبقت لے جانے کی سعادت حاصل کر چکی ہے تو دیگر صوبوں کو بھی چاہیے کہ وہ اس کارِ خیر میں شریک ہونے کے لیے قدم بڑھائیں تاکہ قومی اقدار کی نشونما کے ساتھ ساتھ اسلامی تعلیمات کا بھی احیا ہو جائے اور دنیاوی فائدوں کے ساتھ اجر و ثواب بھی حاصل ہو۔