ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2003 |
اكستان |
|
ذکرِرسول ۖ ( حضرت مولانا مفتی جمیل احمد صاحب تھانوی ) بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم حامدا و مصلیا مسلما حضور ۖ کا ذکرِ مبارک زبان سے یا قلم سے نظم ہو یا نثر ایک عبادت اور کا رِ ثواب ہے خود اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں طرح طرح سے آپ ۖ کا ذکر فرمایا ہے۔ انبیائے کرام کے ذکر کو دلوں کو ثابت ومطمئن بنانے والا قرار دیا ہے آپ ۖ کے ذکر کی رفعتِ شان کا اعلان فرمایا : ورفعنا لک ذکرک حضور ۖ کی بعثت کو تمام مسلمانوں پر ایک احسانِ عظیم بتایا ہے : لقد من اللّٰہ علی المؤمنین اذ بعث فیہم رسولا اور حضور اور صحابہ نے بہت بہت بار اور بار بار ہر طرح سے ذکر مبارک فرمایا،حق تعالیٰ نے حضور سے وعدہ کیا کہ جو ایک بار آپ پر درود شریف پڑھے گا اس پر دس رحمتیں نازل ہوں گی (افسوس جس محسن اعظم کے طفیل بت پرستی اور کفر وشرک کی غلاظتوں سے نجات ملی عذاب ابدی سے بچ کر ہمیشہ ہمیشہ کی جنت اور جنت کی وہ نعمتیں جن کونہ کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا نہ کسی دل پر خیال تک ہو کرگزریں مقررہوئیں ہم احسان فراموش و ناقدر شناس اپنے ایسے محسن کے ذکر و اذکار سے بھی غافل ہیں یا کچھ کرتے ہیں تو اس طرح کہ نیکی برباد گناہ لازم یا صحیح طریقے سے بھی کرتے ہیں تو ناقص اور کوتاہ اگر غفلت سے باز آیا جفا کی تلافی کی بھی ظالم نے تو کیا کی ادارہ فروغ اسلام کی تحریک پرچی چاہا کہ اس لذیذ ترین عبادت کا صحیح طریق کار او ر اس میں کی جانے والی کوتاہیاں عرض کی جائیں تاکہ مسلمان ایسے محسن اعظم کے احسان فراموش نہ بن سکیں اور عبادت کوناقص وکوتاہ یا غیر عبادت یاگناہ سے مخلوط کرکے کارِ خیر کی جگہ کارشر نہ کرنے لگیں ۔ ذکر رسول ۖ ایک دریائے ناپیدا کنار ہے اس کے ٹھاٹھیں مارنے والے سمندر کو طرح طرح کی تقیدات کے کوزوں میں قید کر لینا اچھی بات نہیں ایک قسم کی ناقدری ہے اور بعض دفعہ گستاخی بن جاتا ہے ذرا اس کی وسعت کی جھلک ملاحظہ کیجئے۔ مراتب ذکرِ رسول ۖ : (١) ذات مبارک کا ذکر اور اس کے بہت مرتبے ہیں(١) ابتدائے عالم سے تابہ ولادت شریفہ (٢) ولادت مبارکہ(٣)بچپن (٤) جوانی (٥) جوانی کے بعد سے وفات تک(٦) وفات (٧) بعد وفات (٨) قیامت اور درجات