ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2003 |
اكستان |
|
دراصل ذکر رسول ۖ امور اختیاریہ کا ذکر ہے اور اختیارات میں سے جو بعثت مبارکہ کا اصل مقصود ہے وہ دوسرے امور سے اعلی ہے اس لیے تعلیمات و تلقینات نبویہ کا ذکر ذکرِ رسول کا اصلی او ر اعلی ترین فرد ہے پھر اس کے بھی دو شعبے ہیں باطنی و ظاہری یعنی قلب انسانی کو تمام ناپسند گیوں اور تمام گندگیوں سے پاک کرکے اس میں تمام خوبیاں بہترائیاں عمدہ اخلاق کے مادے اور غیر اللہ کی طرف سے ہٹا کر خدا تعالیٰ کی طرف متوجہ کر دینا بلکہ عشق الہی کی ایک لگن پیدا کردینا اس کو کہتے ہیں تزکیہ نفس ،اور یہ حضور کی تعلیمات کا باطنی شعبہ ہے۔ دوسرا شعبہ ظاہر ی تعلیمات ہیں وہ زندگی او ر مابعد سے تعلق رکھنے والے ہر دورِ حیات کی تکمیلات کے ضامن احکام وقوانین ہیں ۔دونوں میں باہم شدت کا ربط ہے ایک دوسرے کے بغیر ناممکن ہیں بلکہ ایک درجہ میں باطنی کیفیات ظاہر ی احکام کی جڑ اُن کی آبیاری کا مدار اور بقاء و دوام اور عمدگی و استحکام کے لیے اصل اصول ہیں اسی لیے حق تعالیٰ نے حضور کے ان کاموں میں باطنی تعلیمات کا ذکر پہلے اور ظاہری کا بعد میں فرمایا کئی جگہ ارشاد ہے جہاں حضور کا وصف بیان ہے۔ویزکیھم ویعلمہم الکتاب والحکمة آپ مومنین کا تزکیہ کرتے اوران کو کتاب اللہ او رحکمت کا درس دیتے ہیں ۔ لہٰذا حقیقی واصلی اور اعلی ترین ذکر رسول ۖ ان اصول وقوانین کا اعلان واستحسان ہے جو حضور اقدس ۖ نے تعلیمات باطنیہ وظاہریہ کے ارشاد فرما ئے ہیں اور ان کے بعددرجہ ان امو ر اختیاریہ کا ہے جو حضور نے بطور عبادت کیے ہیں او ر ان کے بعد ان اختیاری افعال کا ہے جوبطور عبادت کے نہیں بطریق عادات ِشریفہ صادر ہوئے ہیں اور ان کے بعد ان امور کا ہے جو حضو ر کے اختیار سے سرزد نہیں ہوتے تھے محض انعام و الطاف الٰہی ہیں جو تعلق ذات کی وجہ سے ذکر رسول اور حقیقت میں شکر نعمت ہائے ربانی ہے ۔ آلاتِ ذکر رسول ۖ : (٤) ان تینوں قسم کے اذکار اور ان کے درجات کے بعد اب آلات ِذکر پر غور کیجیے ۔ذکر رسول کا یہ مطلب کہ صرف زبان سے کہہ دینا ہی ذکر ہے یہ زبانی جمع خرچ اس عبادت کے حساب میں کافی نہیں ہو سکتا یہ ایک بہت حقیر اور کم درجہ کا ذکر ہوگا(آلات ذکر یہ ہیں:زبان ، کان ،دل ، دماغ،روح اور تمام اعضائے ظاہر ی )پھر ان میں درجہ بدرجہ تفاوت ہے اگر سب آلات سے ذکر ہوگا تو کامل ترین اور بہترین ذکر ہے اگر بعض سے ہو گا تو اتنا ناقص پھر اعلی سے ہو گا ناقص کے افراد میں سے اعلی او ر نقصان میں کم اور ادنیٰ سے ہوگا تو ادنیٰ اور نقصان میں زائد ہے زبان سے ان اذکار کا ادا کرنا اور کانوں سے سن لینا تو سب جانتے ہیں جن میں ان تمام گزشتہ امور یعنی پورے دین کو پڑھناپڑھانا سیکھنا سکھانا تحریرات تقریرات پڑھناسُننا داخل ہیں ۔دل کے ذکر میں دل میں ان کی حقانیت قائم کرنا اصل اصول ہے کہ بغیر اس کے زبان اور