ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2003 |
اكستان |
|
گیا اور پھر چلا گیا اور پھروہ سانپ آیا ہے اس طرح اس نے تین دفعہ کیا تو یہ تماشہ لوگوں نے دیکھا یہ اس کی ذلت اور خدا کا عذاب لوگوں نے دیکھا ہے یہ روایت ترمذی شریف میں ہے تو یہ عبیداللہ ابن زیاد بڑا بد نصیب انسان تھا اس نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو کسی طرح نہیں چھوڑا شہید ہی کرکے دم لیا تو پھر اللہ تعالیٰ کی طرف سے دُنیا میں تو رسوائی کا یہ معاملہ ہوا اور آخرت میں خدا جانے کیا معاملہ ہوتا ہے۔ چھوٹی برائی سے بھی بچنا چاہیے سلبِ ایمان کا اندیشہ ہوتا ہے : بات یہ ہے کہ بعض عمل ایسے ہوتے ہیں جن سے انسان کو اندیشہ ہوتا ہے کہ کہیں ایمان بھی نہ جاتا رہے تو اس کا نام'' حبطِ عمل ''ہے اس لیے کہتے ہیں کہ بُرائی نہیں کرنی چاہیے کوئی بھی جتنی بھی ہو بچے، چھوٹی برائی ہے اس سے بھی بچو کیونکہ کیا پتا خدا کو وہ ناگوار ہو ناپسند ہو بہت زیادہ، پھر یہ ہوتا ہے کہ جو نیکیاں کی ہیں وہ ختم ہوجاتی ہیں قرآن پاک میں ہے : لا ترفعوا اصواتکم فوق صوت النبی جناب رسول اللہ ۖ کی آواز سے زیادہ آواز نہ اُٹھائو ولا تجہروا لہ بالقول کجہر بعضکم لبعض او ر ایسے زور زور سے نہ بولو جیسے آپس میں ایک دوسرے سے بولتے ہو ان تحبط اعمالکم وانتم لا تشعرون کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال رائیگاں ہوجائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو تمہیں احساس بھی نہ ہو یعنی بے پروائی میں زو ر ز ور سے بول رہے ہوگے او ر وہ خدا کے ہاں اہانت شمار ہو جائے جناب رسول اللہ ۖ کی تو رسول کی اہانت کوئی بھی کرے کسی بھی رسول کی کرے وہ اسلام سے نکل جائے گا تو تمہاری جو نیکیاں ہیں او ر جو قربانیاں دی ہیں وہ ساری کی ساری رائیگاں جائیں کیونکہ اللہ کو ضرورت نہیں ہے، جو قربانی دی ہے و ہ آپ نے اپنے لیے دی ہے وہ خود آپ کے کام آئے گی وہ آپ کے لیے اللہ نے اپنے فضل سے ایسے کردیا کہ اُسے بڑھاتا رہے گا وہ خدا کے ہاں گویا امانت رکھی ہوئی ہے اور خدا اپنے فضل سے اپنی رضا مندی سے بڑھا رہا ہے اس کو بڑھاتا رہے گااگر نہیں مانو گے اور اس طرح کی بات ہوگی کہ خدا کی نافرمانی کروگے تو پھر یہ اندیشہ ہوتا ہے ان تحبط اعمالکم وانتم لا تشعرون ''حبطِ عمل'' ہو جائے اور تمہیںخبر بھی نہ ہو تو اللہ تعالیٰ ایسے بُرے اعمال سے اپنی پناہ میں رکھے یہ جو عمل اس نے کیا ہے شہادتِ حسین رضی اللہ عنہ کا کہ قتل مسلم پر دلیر ی وہ بھی ایسے موقع پر اور ایسے آدمی کے ساتھ جو کہہ رہا ہے کہ میں لڑنے آیا ہی نہیں میں تو بال بچے ساتھ لایا ہوں مجھے تم یا کوفے میں جانے دو یا یزید کے پاس جانے دو یا باہر جانے دو یا واپس جانے دو مگر یہ ان کو شہید کرکے دم لیتا ہے اگر خدا کو (بہت ) ناپسند ہوا تو حبطِ عمل ہو گیا حبط اعمال بمعنی کفر ہوگیا سلبِ ایمان معاذ اللہ پھر وہ سزا جو دنیا میں دکھائی گی وہ گویا حبطِ عمل کے بعد کی ہے اور دوسرا یہ ہے کہ جو سزا دکھائی گئی وہ اس کے بُرے عمل کی دی گئی ہے دکھائی گئی ہے یہ نہیں ہے کہ اس کا ایمان سلب ہوا بہرحال سلبِ ایمانی کا اندیشہ بُرے اعمال پر ہوا کرتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی نافرمانی سے بچائے رکھے اور اپنی رضا او ر فضل سے نوازے (اختتامی دعائ)۔۔۔۔۔۔