ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2003 |
اكستان |
|
سے جناب رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمادئیے پھر آپ نے فرمایا یہ فرشتہ ہے جو آیا ہے اس سے پہلے اس زمین پر کبھی نہیں آیا تھا اور خدا کی مخلوق تو بہت بڑی ہے زمین تو اُس میں ایسی بن جاتی ہے جیسے ایک ذرہ ہو اتنی بڑی خدا کی مخلوق ہے اور اب سائنسی تحقیقات کے لحاظ سے بھی ایسی ہی بات قرار پائی ہے ۔تو یہ فرشتہ کبھی نہیں آیا تھا اُس نے اللہ تعالیٰ سے اجازت چاہی کہ وہ میرے پاس آئے ملے،سلام کرے اور اس نے یہ بشارت دی ہے کہ فاطمہ جو ہیں وہ سیّدة النساء اہل الجنة ہیں اور حسن اور حسین جو ہیں یہ سیّدا شباب اہل الجنة ہیں۔ ان کو اللہ تعالیٰ وہاں قیامت کے دن ان خطابات سے نوازیں گے۔ حضرت سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں یہ امرۂ ابی رافع ہیں ،ابو رافع جناب رسول اللہ ۖ کے آزاد کردہ غلام تھے او ر سلمہ ہی ہیں وہ جو جناب رسول اللہ ۖ کے صاحبزادے حضرت ابراہیم کی دائی تھیں۔ حضرت اُم سلمہ اور ابن عبا س کا خواب او ر شہادتِ حسین : تویہ فرماتی ہیں کہ میں حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا جناب رسول اللہ ۖ کی اہلیہ محترمہ ہیں اُم المؤمنین ہیں یہ وہاں پہنچی تو فرماتی ہیں کہ میں نے دیکھا کہ وہ رو رہی ہیں ۔وہی تبکی میں نے کہا ما یبکیک کیا بات ہے؟ وہ فرمانے لگیں میں نے جناب رسول اللہ ۖ کو خواب میں دیکھا ہے اور آقائے نامدار صلی اللہ ۖ کے سرِ مبارک اور داڑھی پر مٹی تھی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ کیا ہے جناب کو ، تو ارشاد فرمایا شہدت قتل الحسین آنفا ابھی ابھی میں حسین کی شہادت میں شامل ہو کر آرہا ہو ں ۔ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے جناب رسول اللہ ۖ کو دیکھااور دن کا وقت تھا سرِ مبارک پراگندہ غبار آلود اور دستِ مبارک میں ایک شیشی تھی اُس میں خون تھا میں نے پوچھا یہ کیا ہے؟ بابی انت وامی میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں فرمایا کہ یہ حسین اور ان کے ساتھیوں کا خون ہے اور میں یہ اب اُٹھائے ہوئے ہوں ہاتھ میں وہ فرماتے ہیں کہ میں نے اندازہ لگایا کہ یہ کون سا وقت تھا تو واقعات کا جو پتہ چلا بعد میں تو یہ وہی وقت بنتا تھا جس وقت میں نے خواب دیکھا تھا۔ عبید اللہ بن زیاد کی گستاخی : حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ عبیداللہ ابن زیاد کے پاس حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا سرِ مبارک لایا گیا جسم سے الگ کرکے اور اس کو ایک تھال میں رکھ دیا گیا تو اس کے سامنے جب یہ پیش ہوا فجعل ینکت اُس کے ہاتھ میں چھڑی سی کوئی چیز تھی اُس سے وہ مارنے لگا وقال فی حسنہ شیئا اور ان کی خوبصورتی کے بارے میں اُس نے کچھ نامناسب کلمات استعمال کیے ۔حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میںنے کہا واللّٰہ انہ کان اشبہم برسول اللّٰہ ١ مشکوة شریف ص٥٧٠ ٢ مشکوة شریف ص٥٧٢ ٣ مشکوة شریف ص٥٧٢