ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2003 |
اكستان |
|
کہ ایک عمدہ ہوا چلے گی اور اس سے مسلمانوں کی بغلوں میں پھوڑے نکل آئیں گے اور ان سب کو موت آجائے گی اور صرف بد ترین قسم کے (کافر ) لوگ بچ رہیں گے جو گدھوں کی طرح منظر عام پر زنا کرتے پھریں گے انہی پر قیامت قائم ہوگی ۔[ خروج دابہ : عن ابی ھریرة ان رسول اللّٰہ ۖ قال تخرج الدابة ومعھا خاتم سلیمان بن داود وعصا موسی بن عمران فتجلو وجہ المومن بالعصا و تختم أنف الکافر بالخاتم حتی ان اھل الخوان لیجتمعون فتقول ھذا یا مومن وتقول ھذا یا کافر۔ (ترمذی وابن ماجہ) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا (آخری زمانہ میں زمین سے ایک عجیب الخلقت )جانور نکلے گا ۔اس کے پا س حضرت سلیمان بن داود علیہ السلام کی انگوٹھی اور حضرت موسیٰ بن عمران علیہ السلام کی لاٹھی ہوگی وہ مومن کے چہرے پر لاٹھی سے نشان لگائے گا) تو مومن کا چہرہ لاٹھی (لگنے کی وجہ) سے چمکنے لگے گا اور کافر کی ناک پر انگوٹھی سے مہر لگائے گا یہاں تک کہ کچھ لوگ دستر خوان پر جمع ہوں گے تووہ جانور ان کو (مخاطب کرکے )کہے گا ارے اے مومن اور ارے اے کافر ۔ ٹھنڈی ہوا : عن عبد اللّٰہ بن عمرو قال قال رسول اللّٰہ ۖ ......ثم یرسل اللّٰہ ریحا باردة من قبل الشام فلا یبقی علی وجہ الارض احد فی قلبہ مثقال ذرة من خیر او ایمان الا قبضتہ حتی لو ان احدکم دخل فی کبد جبل لدخلتہ علیہ حتی تقبضہ.......فیبقٰی شرار الناس ۔ (مسلم ) حضرت عبداللہ بن عمر ورضی اللہ عنہ کہتے ہیںرسول اللہ ۖ نے فرمایا پھر (یعنی حضرت عیسی علیہ السلام کی وفات کے بعداور چند دیگرعلامتوں مثلاً مغرب سے طلوع آفتاب کے بعد او ر خروج دابہ کے بھی کچھ عرصہ بعد ) اللہ تعالیٰ شام کی جانب سے ایک ٹھنڈی ہوا چلائیں گے تو روئے زمین پر کوئی ایسا شخص باقی نہ بچے گا جس کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہو مگر یہ کہ وہ ہوا اس کو مار ڈالے