ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2003 |
اكستان |
|
تعالی شام کی طرف سے ایک (خاص قسم کی ) ٹھنڈی ہوا چلائے گا جس کا اثر یہ ہوگا کہ روئے زمین پرکوئی ایسا شخص باقی نہیں رہے گا جس کے دل میں ذرہ برابر بھی نیکی ہو یا فرمایا کہ ذرہ برابرایمان ہو (بہر حال اس ہوا سے تمام اہلِ ایمان اور اہلِ خیر ختم ہو جائیں گے) یہاں تک کہ اگر تم میں سے کوئی شخص کسی پہاڑ کے اندر چلا جائے گا تو یہ ہوا وہیں پہنچ کے اس کا خاتمہ کرے گی ۔ آنحضرت ۖ نے فرمایا اس کے بعد صرف خراب آدمی ہی دنیا میں رہ جائیں گے (جن کے دل ایمان اور نیکی سے بالکل خالی ہوں گے ) ان میں پرندوں والی تیزی اور پھرتی اور درندوں والا ذہن جمع ہو گا (اس کا مطلب بظاہر یہ ہے کہ ان میں ظلم او ر سفاکی تو درندوں کی سی ہو گی اور اپنے ظالمانہ مقاصد اور اپنی ناپاک خواہشات کے پورا کرنے میں وہ ہلکے پھلکے برق رفتارپرندوں کی طرح تیز رو اورپُھرتیلے ہوں گے )نیکی او ر بھلائی سے وہ مانوس نہ ہوں گے اوربرائی کو وہ برائی نہ سمجھیں گے (نہ اس کی مذمت کریں گے )پس شیطان ایک (انسانی) شکل بناکر ان کے سامنے آئے گا اور اُن سے کہے گا کیا تم شرم و حیا نہیں کرتے ( کہ ہر وقت صرف اپنی خواہشات کے پوراکرنے میں لگے ہو)۔وہ کہیں گے تم ہم کو کیا حکم دیتے ہو؟(یعنی تم جو کہو وہ ہم کریں )پس شیطان انہیں بتوں کی پرستش کاحکم دے گا (او ر وہ اس کا اتباع کریں گے ) او ر وہ اس حال میں ہوں گے کہ رزق کی افراط ہوگی اور دنیوی زندگی (بظاہر ) بڑی اچھی (عیش و نشاط والی ) ہوگی...... پھر صور پھونکا جائے گا، پس جو کوئی اس کو سنے گا، اس کی گردن (کی ایک جانب ) ایک طرف کو جھک جائے گی اور دوسری جانب ایک طرف کو اُٹھ جائے گی یعنی سر جسم پر سیدھا قائم نہ رہے گا ،بلکہ ادھر یا اُدھر کو لٹک جائے گا (جیسا کہ اس شخص کا حال ہو جاتا ہے جس پر اچانک کوئی ایسا دورہ پڑے جس سے اس کے رگ و پٹھے بیکار اور بے جان ہوجائیں ) اور سب سے پہلے جو شخص صور کی آواز کو سنے گا(اور جس پر سب سے پہلے اس کا اثرپڑے گا ) وہ ایک آدمی ہوگا جو اپنے اُونٹ کے حوض کو مٹی سے درست کر رہا ہوگا،پس وہ بیہوش اور بے جان ہو کر گرجا ئے گا ( یعنی مر جائے گا )اور دوسرے سب لوگ بھی اسی طرح بے جان ہوکر گر جائیں گے،پھر اللہ تعالیٰ ایک ہلکی سی بارش بھیجے گاگویا کہ وہ شبنم ہو گی اس کے اثر سے انسانوں کے جسموں میں روئیدگی آجا ئے گی (یعنی بننے لگیں گے )پھر دوسری مرتبہ صور پھونکا جائے گا او رایک دم سب کے سب کھڑے ہوںگے،دیکھتے ہوں گے پھر کہا جائے گاکہ اے لوگو! اپنے مالک اور رب کی طرف چلو ( او ر فرشتوں کو حکم ہوگا کہ ) انہیں (حساب کے میدان میں ) کھڑا کرو، ان سے پوچھا جائے گا ( اور ان کے اعمال کا حساب کتاب ہوگا) (جاری ہے)