ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2003 |
اكستان |
والا ہوں جس کے مقابلہ کی کسی میں بھی طاقت نہیں ہے لہٰذا میرے بندوں کو کوہ ِطور کی طرف لے جاکر جمع کردیں اور اللہ تعالی یاجوج ماجوج کو نکالیں گے جو ہر بلند زمین سے نکل پڑیں گے ۔اُن کے آگے کے لوگوں کا گزر بحیرہ طبریہ پر ہو گا تو وہ اسی کو پی کر ختم کر دیں گے اور جب ان کے پیچھے کے لوگ وہاں سے گزریں گے توکہیںگے(معلوم ہوتا ہے کہ )کبھی یہاں پانی تھا ۔پھر بیت المقدس کے خمرپہاڑپر پہنچیں گے اور اپنی قوت کے گھمنڈ میں کہیں گے ہم زمین والوں کو تو ختم کر چکے (کیونکہ بہت سے لوگوں کو وہ قتل کردیں گے اور باقی چھپ جائیں گے) لو آؤ اب آسمان والوں کا بھی کام تمام کردیں اور اپنے تیر آسمان کی طرف پھینکیں گے قدرت ان کے تیروں کو خون آلود کرکے واپس کرے گی۔ ادھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی جماعت کوہ طور میں محصو ر ہو گی (اور حالات بہت تنگ ہو جائیں گے )یہاں تک کہ بیل کی ایک سری اتنی قیمتی ہو جائے گی جیساکہ آج تمہارے نزدیک سو دینا ر ہیں ۔(اس تنگی کی حالت میں )عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی جماعت مل کر اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو گی ۔(اُن کی دعا سے ) یاجوج ماجوج کے لوگوں کی گردنوں میں پھوڑے نکل آئیں گے او ر وہ سب کے سب ایک دم میں اس طرح پھول پھٹ کر مر جائیں گے جیسے ایک آدمی مرتا ہے ۔جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کوہ طور سے اُتر کر آئیں گے تو زمین پر کہیں بالشت بھر جگہ نہ ہوگی جہاں ان کے سڑے ہوئے گوشت کی بدبو اور سڑاند کا اثر نہ ہو ۔ عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی جماعت پھر اللہ تعالی کے سامنے آہ وزاری کرے گی اس پر اللہ تعالیٰ ایک خاص قسم کے پرندے بھیجے گا جن کی گردنیں بختی اُونٹوں کی طرح لمبی لمبی ہوں گی ۔وہ ان لاشوں کو اُٹھا کر جہاں اللہ تعالیٰ کو منظور ہو گا ڈال دیں گے اور اللہ تعالیٰ اس زور کی بارش برسائیں گے کہ کوئی بستی ( کوئی گھر ) نہ رہے گا اور جنگل میں کوئی خیمہ نہ بچے گا جس میں بارش نہ ہو یہاں تک کہ بارش تمام زمین کو آئینہ کی طرح صاف کردے گی ۔ ]پھر زمین کو اللہ تعالیٰ کا حکم ہوگا کہ اپنے پھل اور اپنی سب برکت ظاہر کردے تو وہ برکت ظاہر ہوگی کہ ایک انار سے ( کہ وہ اتنا بڑا ہو گا کہ ) ایک جماعت کا پیٹ بھر جائے گا اور اس کا چھلکا ان کے سایہ کے لیے کافی ہوگا اور اونٹنی کے ایک مرتبہ کے دودھ میں اتنی برکت ہو گی کہ ایک دودھ والی اونٹنی کئی کئی جماعتوں کے لیے کافی ہوگی اور ایک دودھ کی گائے ایک قبیلہ کو اور ایک دودھ کی بکری ایک چھوٹے خاندان کو کافی ہوگی ۔مخلوق خدا اسی فراغت و عیش کی حالت میں ہوگی