ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2003 |
اكستان |
|
گزشتہ ماہ جمعیت علماء اسلام کے راہنما او ر صوبہ سرحد کے سینئیر وزیر جناب سراج الحق صاحب نے صوبہ سرحد کے دینی مدارس کو رجسٹریشن کی پابندی سے آزاد کرنے کے حکومتی فیصلہ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ'' دینی مدارس دین کے مضبوط قلعے ہیں اور یہاں سے دنیا کو امن و آ شتی کا درس دیا جاتا ہے ماضی میں دینی مدارس کی حوصلہ شکنی کی جاتی رہی ہے مگر اب یہ روش ختم کر دی گئی ہے انہوںنے اعلان کیا کہ ان کی حکومت صوبہ سرحد کو سود کی لعنت سے پاک کرے گی۔ انہوںنے بتلایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پہلے نمبر پر صحت ،دوسرے نمبر پر تعلیم، تیسرے نمبر پر سڑکوں اور چوتھے نمبر پرآبپاشی اور آبنوشی کے لیے زیادہ بجٹ رکھا جا ئے گا۔ '' دینی مدارس کے بارے میں صوبائی حکومت کا اعلان یقینا بہت مستحسن اقدام ہے پاکستان کی تاریخ میں غالباً پہلی بار حکومتی سطح پر دینی مدارس کے مفاد کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے ایک بہت ہی حوصلہ افزا قدم اُٹھا یا گیا ہے دیگر صوبائی حکومتوں کو بھی چاہیے کہ وہ حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے دینی مدارس کی رجسٹریشن کے قانون کو ختم کردیں اور ان کی حوصلہ افزائی اور قدر دانی کے لیے حتی المقدور اقدامات کریں۔ پاکستان ہندوستان اور بنگلہ دیش میں واقع ان دینی این جی اوز جیسے ادارے باقی دنیا میں بالکل ناپید ہیں ان کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی ملک و قوم کے ہر اعتبار سے مفاد میں ہے خاص طور پر بجلی ،گیس،فون ،گاڑیوں پر کسٹم ڈیوٹی اور رجسٹریشن فیس جیسی اہم ضرورتوں کو اِن اعلیٰ فلاحی اداروں کے لیے بالکل مفت کرنے کااعلان بھی کیا جائے ۔مہتمم صاحبان ، اساتذہ اور طلباء کے لیے علاج اور سفر کی خصوصی سہولتیں فراہم کی جائیں۔ البتہ موجودہ غیر یقینی حالات میں سرکاری طورپر مدارس کے مالی معاونت مستقبل میں مفید ثابت ہوتی نظر نہیں آتی بلکہ تباہ کن معلوم ہوتی ہے لہذا دوراندیشی کا تقاضا ہے کہ سرِدست اس کو قبول نہ کیا جائے ہندوستان کے ایک صوبہ میں گزشتہ برسوں میں مدارس کو اس کے تلخ تجربہ سے دوچار ہونا پڑا ہے معلوم نہیں کہ اب تک اس کی تلافی ہو پائی یا نہیں ۔ ہماری دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ صوبہ سرحد کی حکومت کو استحکام کے ساتھ اسلام اور مخلوقِ خدا کی زیادہ سے زیادہ خدمت کرنے کا موقعہ دے او ر ان کے مقاصد ِ حسنہ میں ان کو کا میابی عطا فرمائے نیز دیگر صوبائی حکومتوں کو ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔