(توریت، زبور، انجیل اور وید وغیرہ تمام پڑھ کر دیکھ لیے قرآن شریف ہی قابلِ قبول اور اطمینانِ قلب کی کتاب نظر آئی)۔ رہی کتاب ایمان دی بیچ کتابِ قرآن (اگر سچ پوچھو تو سچی اور ایمان کی کتاب جس کی ملاقات سے دل باغ باغ ہوجاتا ہے قرآن شریف ہی ہے)۔
1 (1 (ہ) منقول از اخبار ’’وحدت‘‘ ۸؍ فروری ۱۹۲۵ء نمبر ۲۶ ج۲
پروفیسر اڈور جی براؤن ایم۔ اے۔ ایم۔ بی نے اپنی تالیفات ’’دوائے لٹریری ہسٹری آف پرشیا‘‘ (تاریخ ادبیاتِ ایران) میں ژندا وستا اور قرآن کا مقابلہ کرتے ہوئے، ص:۱۰۳ میں لکھا ہے: میں جوں جوں قرآن پر غور کرتا اور اس کے مفہوم و معانی کے سمجھنے میں کوشش کرتا میرے دل میں اس کی قدر و منزلت زیادہ ہوتی جاتی ہے، لیکن ژنداوستا کا مطالعہ بجز ایسی حالتوں کے کہ اس کو علم الاوثان یا تحقیقِ لسانی یا اسی قسم کے دیگر اغراض کے لیے پڑھا جائے طبیعت میں تکان پیدا کرتا اور بارِ خاطر ہوجاتا ہے۔
1 (1 (و) منقول از اخبار ’’وحدت‘‘ ۸؍ فروری ۱۹۲۵ء نمبر ۲۶ ج۲
انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا کی جلد ۱۶ صفحہ ۵۹۹ میں لکھا: قرآن کے مختلف حصص کے مطالب ایک دوسرے سے بالکل متفاوت ہیں۔ بہت سی آیات دینی و اخلاقی خیالات پر مشتمل ہیں، مظاہرِ قدرت، تاریخ، الہاماتِ انبیا کے ذریعہ اس میں خدا کی عظمت، مہربانی اور صداقت کی یاد دلائی گئی ہے، بالخصوص حضرت محمد (ﷺ) کے واسطہ سے خدا کو واحد اور قادرِ مطلق ظاہر کیا گیا ہے۔ بت پرستی اور مخلوقات کی پرستش کو (جیسا کہ جناب مسیح کو خدا کا بیٹا سمجھ کر پوجا جاتا ہے) بلا لحاظ ناجائز قرار دیا گیا ہے۔ قرآن کی نسبت یہ بالکل بجا کہا جاتا ہے کہ وہ دنیا بھر کی موجودہ کتابوں میں سب سے زیادہ پڑھا جاتا ہے۔
1 (1 (ز) منقول از اخبار ’’وحدت‘‘ ۸؍ فروری ۱۹۲۵ء نمبر ۲۶ ج۲
ڈاکٹر کینن آئزک لیٹر نے ۱۸۷۷ء میں بحیثیت صدر نشین کلیسائے انگلستان ایک تقریر کی تھی جو اسی زمانہ میں لنڈن ٹائمز میں شایع ہوئی تھی، اس تقریر کا خلاصہ یہ ہے کہ اسلام کی بنیاد قرآن پر ہے جو تمدن کا جھنڈا اڑاتا ہے۔ جو تعلیم دیتا ہے کہ انسان جو نہ جانتا ہو اس کو سیکھے۔ جو بتاتا ہے کہ صاف کپڑے پہنو، صفائی سے رہو۔ جو حکم دیتا ہے کہ استقلال واستقامت لازمی فرض ہے۔ بے شبہ دین اسلام کے تمام اُصول ارفع ہیں اور اس کی خصوصیات شائستگی اور تمدن سکھلاتی ہے۔
1 (1 (ح) منقول از اخبار ’’وحدت‘‘ ۸؍ فروری ۱۹۲۵ء نمبر ۲۶ ج۲
’’ہر برٹ لکچرز‘‘ میں یہ فقرات موجود ہیں:
اسلامی قانون قابلِ تعریف اصول پر مشتمل ہے اور زیادہ قابلِ تعریف امر یہ ہے کہ اسے ان اصول کی تعلیم و انجام دہی کی زبردست حمائل میں کامیابی حاصل ہوتی ہے۔ شریعتِ اسلام نہایت اعلیٰ درجہ کی عقلی احکام کا مجموعہ ہے، جن فضائل و