میخانہء وحدت پر ہیں جمع تماشائی
پھر ساقی طیبہ نے کی انجمن آرائی
بیتاب ہے اس سرمیں پھر شوق جبیں سائی
اے جذبہ دل لے چل‘ للہ وہیں لے چل
گلزار بداماں ہے ہر نخل گلستان کا
صد مہر درخشاں ہے ہر ذرہ خیاباں کا
ہر گوشہ میں منظر ہے دربار سلیماں کا
واللہ! ہے عجب عالم بزم شہ ذیشاں کا
اے جذبہ دل لے چل‘ للہ وہیں لے چل
اے جذبہ دل تو ہی اس دل کی نشانی ہے
اس در کے قریں لے چل جو قصر معانی ہے
ہے ایک خلش دل میں جو ان کو دکھانی ہے
اک غم کی کہانی ہے جو ان کو سنانی ہے
اے جذبہ دل لے چل‘ للہ وہیں لے چل
اس درگۂ والا پر با چشم تر آیا ہوں
اپنے دل مفتوں کی لے کر خبر آیا ہوں
اک ٹوٹے ہوئے دل کا میں نوحہ گر آیا ہوں
آنکھوں کے بل آیا ہوں خاکم بسر آیا ہوں
اے جذبہ دل لے چل‘ للہ وہیں لے چل
کہنا ہے کہ آیا ہوں اس در پہ میں فریادی
کہنا ہے کہ لایا ہوں اک محضر بربادی
کہنا ہے کہ قسمت نے کیا کی ستم ایجادی
کہنا ہے کہ اک میں ہوں اور بخت کی ناشادی
اے جذبہ دل لے چل‘ للہ وہیں لے چل
کہنا ہے انیسؔ ان سے دورانِ جبیں سائی
اے مظہر محبوبی اے شان دل آرائی!
کن برسر تا بوتم یک جلوہ بہ رعنائی