ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003 |
اكستان |
|
نقل رکھی جائے جس کی اصل سند دنیا بھر میں مفقود ہو تو اس محض نقل کو آپ Attest(تصدیق) کردیں گے اور کوئی عدالت اُسے منظور کرلے گی ۔اگر جواب نفی میں ہے تو الہامی کتابوں کی تصدیق کے لیے ایسا معیار کہ اصل معدوم ہے صرف تراجم ہیں اور مترجمین کے نام اُن کے مذاہب اور ترجمہ کے مقاصد تک معلوم نہیں کیسے معقول ہوسکتا ہے۔ موجودہ تورات ،زبور، انجیل اصلی نہیں بلکہ اصل کے کھنڈرات ہیں ۔عزیزم ! جن کو خدانے مارڈالا اُن پر ماتم کریں سوگ منائیں تو بجا مگر اُن مردوں سے روحانی زندگی کی طلب بالکل ضعف الطالب والمطلوب کا مظاہرہ ہے۔ عزیزمن ! اگر قرآن پاک حضرت عیسیٰ کی سیرت وتعلیم پر روشنی نہ ڈالتا تو عیسیٰ کی شخصیت کو موہوم اور آپ کی سیرت کو فرضی کہانی سے زیادہ نہ سمجھا جاتا ۔آج آنحضرت ۖ کی مبارک سیرت ہمارے سامنے اُسی طرح جلوہ گر ہے جس طرح روزِ اول میںتھی ۔آج جو مسلمان بھی سیرتِ مقدسہ سے واقف ہے وہ آپ کی عبادات ،عادات ،معاملات ،معاشرت ،اخلاقیات، سیاسیات سے لے کر آپ کے بیٹھنے کا طریقہ ،سونے کا اندا ز ،رفتار کا نمونہ ،سرمہ کیسے ڈالا حتی کہ یہ بھی بتا سکتا ہے کہ آپ استنجا کیسے فرماتے تھے۔ آپ کی سیرت کا مینار روشن ہے اور دیکھنے والی آنکھ اس کی رہنمائی میں اپنی گمشدہ روحانیت کو تلاش کرتی ہے مگر ایک عیسائی کے سامنے دھوئیں کے پرفریب بادل کے سوا کیا ہے ۔وہ نہیںبتا سکتا کہ عیسیٰ خدا کی عبادت کیسے کرتے تھے، اس کی انجیل سیاسی شعور کے منہ پرطمانچے رسید کرتی ہے ۔ایک متأہل عیسائی بیوی بچوں کے حقوق کو عیسیٰ کی سیرت میں کہاں تلاش کرے گا جبکہ عیسیٰ نے مجردانہ زندگی گزاری ۔ایک بادشاہ ایک جرنیل ایک مقنن ایک سیاستدان بلکہ ایک سپاہی اور تاجر بے تاب ہے کہ میں دیکھوں کہ جنابِ مسیح نے دنیا کے ان طبقات کے لیے کیا نمونہ چھوڑا ۔ وہ انجیل پر ٹکریں مارمار کر سر تو پھوڑ سکتا ہے لیکن اس دُکھ کی دوا وہاں نہیںہے۔ الغرض اِن مسکینوں(عیسائیوں )کو ملا ہی کیا تھا جس کی حفاظت کرتے ۔ لیکن ماتم تو اس بات کا ہے کہ جب مذہب رخصت ہوتاہے تو اُس کی جگہ کچھ رسوم آجاتی ہیں ۔اب عیسائیت دو رسموں کا نام ہے کرسمس ،ایسٹر لیکن یہ بھی غلط تاریخوں پراد ا ہوتی ہیں جن کم نصیبوں نے اپنے خدائے مجسم (نعوذباللہ) کے آمدورفت کے موسم کے ناموں کو یاد نہ رکھا وہ اس کے کاموں کو کیسے یاد رکھتے۔ افسوس کہ جس قوم کو آج اپنے علمی پندار پر ناز ہے اور وہ مغرور ہو رہی ہے وہ اپنے مذہبی مسلح کے متعلق جہالت کی گھٹاٹو پ تاریکیوں میں غرق ہے ۔آپ کا خط بھی کرسمس کے متعلق ہے۔