ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003 |
اكستان |
|
مارچ١٩٨٨ء میں بڑے حضرت کی وفات کے موقع پر مرحوم جنرل صاحب قیدمیں تھے اسی دوران اپنے مشن سے متعلق حضرت اقدس کے نام جیل سے بکثرت خطوط تحریر کرتے رہے حضرت اقدس کی وفات کے بعد خطوط کا یہ سلسلہ راقم الحروف کے نام جاری رہا ۔راقم الحروف سے بھی مرحوم خصوصی لگائو رکھتے تھے ،راقم کو بعض مواقع پر موصوف کے ساتھ سفر کا موقع بھی ملا ملتان میں حضرت مفتی محمود صاحب سے ان کی پہلی ملاقات کے لیے راقم نے لاہور سے ان کے ہمراہ سفر کیا بہت قریب سے دیکھنے کا موقع ملا بہت سی خوبیوں کے مالک تھے۔ اس موقع پر مناسب معلوم ہوتا ہے کہ خاص تاریخی اہمیت سے متعلق ان کے قابلِ اشاعت خطوط نظر قارئین کردئیے جائیںتاکہ اسلامی نظام کے نفاذ سے متعلق اکابر کی مسلسل جدوجہد کا ایک مخفی گوشہ آنے والی نسلوں کے لیے کسی موقع پر روشنی فراہم کرسکے ۔دُعا ء ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرماکر جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ان کے پسماندگان کو صبرِ جمیل کی توفیق نصیب ہو۔ جامعہ مدنیہ جدید اور خانقاہ حامدیہ میں مرحوم کے لیے ایصالِ ثواب اور دُعائے مغفرت کرائی گئی ۔اللہ تعالیٰ قبول فرمائے۔آمین۔ جیل سے حضرت اقدس کے نام ایک خط بسم اللہ الرحمن الرحیم میجر جنرل ریٹائرڈ تجمل حسین ٨٦۔٢۔٣ آپ کا گرامی نامہ ملا ۔بہت شکریہ پچھلے ماہ میں نے وزیر اعظم محمد خان جونیجوکو ایک خط لکھا جس کا مختصر خلاصہ حسبِ ذیل ہے : (١) مجھے ٥مارچ ٨٠ ء کو گرفتار کیا گیا ۔مجھ پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا جو کہ ٦اگست ٨٠ء کو ختم ہوا اور عدالت نے مجھے ١٠ سال سزادی ،اس وقت کے وائس چیف آف سٹاف جنرل سوار خان نے عدالت کو نظر ثانی کی ہدایت کی اور عدالت کو سزا بڑھانے کے لیے مجبور کیا گیا اس طرح میری سزا ١٤سال کردی گئی جو کہ اس سے پیشتر ایسے مقدمہ میں کبھی نہیں ہوا۔ (٢) میں چونکہ ریٹائرڈ فوجی افسر تھا اس لیے مجھ پر فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے ذریعہ مقدمہ چلانا غیر قانونی تھا۔ اگر مجھ پر مقدمہ چلانا ہی مقصود تھا تو مجھ پر سول ٹریبونل میں مقدمہ چلانا چاہیے تھا ۔عدالتی کارروائی شروع ہونے سے پہلے ہی یہ اعتراض اُٹھایا گیا لیکن ایک مارشل لاء حکم کے تحت سپریم کورٹ کو میری اپیل سننے کے اختیار سے محروم کر دیا گیا ۔