Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003

اكستان

61 - 66
	پس اگر دوسری جماعت مسجد میں نہ ادا کی جائے گی بلکہ گھر میں ادا کی جائے تومکروہ نہیں۔
	اسی طرح اگر کوئی شرط ان چاروں شرطوں میں سے نہ پائی جائے مثلاًمسجد عام راہ گزر پر ہو ۔محلے کی نہ ہو تو اُس میں دوسری بلکہ تیسری اور چوتھی جماعت بھی مکروہ نہیں ۔یا پہلی جماعت بلند آواز سے اذان واقامت کرکے نہ پڑھی گئی ہوتو دوسری جماعت مکروہ نہیں ۔یا پہلی جماعت ان لوگوں نے پڑھی جو اس محلے میں نہیں رہتے نہ اُن کو مسجد کے انتظام کا اختیار حاصل ہے ۔یا بقول امام یوسف رحمة اللہ علیہ کے دوسری جماعت اس ہیئت سے ادا نہ کی جائے جس ہیئت سے پہلی ادا کی گئی ہے یعنی جس جگہ پہلی جماعت کا ا مام کھڑا ہوا تھا دوسری جماعت کا امام وہاں سے ہٹ کر کھڑا ہو تو ہیئت بدل جائے گی اور جماعت مکروہ نہ ہوگی۔ 
	تنبیہ  :  اگرچہ بعض لوگوں کا عمل امام ابو یوسف رحمة اللہ علیہ کے قول پر ہے لیکن امام حنیفہ رحمة اللہ علیہ کا قول دلیل سے بھی قوی ہے اور حالات کا تقاضا بھی یہی ہے کیونکہ لوگوں میں دین کے معاملہ میں سستی غالب ہے۔لہٰذا وہ سستی کریں گے اور خیال کریں گے کہ ہم دوسری جماعت کرلیں گے اور اس سے پہلی اصل جماعت کم ہو جائے گی اور اس کاسبب چونکہ دوسری جماعت بنے گی لہٰذا وہ'' مکروہ تحریمی'' ہوگی۔ 
امامت کے فرائض  :
	مسئلہ  :  مقتدیوں کو چاہیے کہ تمام حاضرین میں امامت کے لائق جس میں اچھے اوصاف زیادہ ہوں اس کو امام بنائیں اور اگر کئی شخص ایسے ہوں جو امامت کی لیاقت میں برابر ہوں تو غلبہ رائے پر عمل کریں یعنی جس شخص کی طرف زیادہ لوگوں کی رائے ہو اس کو امام بنائیں ۔اگر کسی ایسے شخص کے ہوتے ہوئے جو امامت کے زیادہ لائق ہے کسی ایسے شخص کو امام بنادیں جو اس سے کم لیاقت رکھتا ہے تو ترک ِسنت کی خرابی میں مبتلا ہوں گے۔
	مسئلہ  :  سب سے زیادہ استحقاق امامت اس شخص کو ہے جو جو نماز کے مسائل خوب جانتاہو۔ بشرطیکہ ظاہراً اس میں فسق وغیرہ کی بات نہ ہو اور جس قدر قرأت مسنون ہے اُسے یاد ہو اورقرآن صحیح پڑھتا ہو۔ اگرکسی موقع پرحاضرین میں سے دو آدمی اس وصف میں برابر ہوں تو پھر ان دو میں سے وہ شخص جو قرآن شریف اچھا پڑھتا ہے یعنی قرأت کے قواعد کے مطابق پڑھتا ہے وہ امامت کے زیادہ لائق ہے اور اگر اس وصف میں بھی دونوں برابر ہوں توپھر ان میں سے وہ شخص ہے جو زیادہ پرہیزگار ہو، پھر وہ شخص ہے جس کی عمر زیادہ ہو،پھر وہ شخص جو زیادہ خلیق ہو ،پھر وہ شخص جو تہجد گزار ہو کہ جس کی وجہ سے چہرہ پررونق آجاتی ہے ،پھر وہ شخص جو زیادہ شریف ہو، پھر وہ شخص جس کی آواز زیادہ عمدہ ہو، پھر وہ شخص جو عمدہ لباس پہنے ہو ،پھر وہ شخص جو دوسرے کی نسبت مقیم ہو۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
85 اس شمارے میں 3 1
86 حرف آغاز 4 1
87 درس حدیث 6 1
88 حضر ت عبدا للہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے نبی علیہ السلام 6 87
89 مزید خصوصیت : 6 87
90 حضرت عمر کا کوفہ کے لیے ان کو منتخب فرمانا : 7 87
91 طلباء کے فرائض 8 1
92 طلبا کا پہلا فرض : 8 91
93 طلبا کادوسرا فرض : 9 91
94 بقیہ : درس حدیث 10 87
95 الوداعی خطاب 11 1
96 جنت کیاہے ؟ : 12 95
97 جہنم کیا ہے : 12 95
98 علماء اور طلباء پر کیا لازم ہے : 12 95
99 تفصیلاً علم سیکھنا فرضِ کفایہ ہے : 13 95
100 مثال سے ضاحت : 13 95
101 دُنیاوی کاموں سے اسلام نہیںروکتا : 13 95
102 عالم دین کی خدمت کو نہیں چھوڑ سکتا : 14 95
103 فتنہ کا دور، دجال کی آمد : 14 95
104 پورے عالم کے اعتبار سے صدیاں دنوں کی طرح ہوتی ہیں : 14 95
105 دجال کی آمد سے پہلے چھوٹے چھوٹے دجال پیدا ہوں گے : 14 95
106 دجالی قوتیں نبی علیہ السلام کی سیاسی اور اقتدارسے متعلق پیشین گوئیوں سے خوب آگاہ ہیں : 15 95
107 خراسان ہمارا پڑوس اور اس کی اہمیت : 15 95
108 ''این جی او ''دجالی فتنہ ، غریب مسلمان ان کا پہلا نشانہ : 15 95
109 فقرکبھی کفر کا سبب بن جاتاہے : 16 95
110 اب پچھلے لوگوں جیسا ایمان مضبوط نہیں ہے : 16 95
111 کفر کا طریقۂ واردات : 17 95
112 ان کے ایمان بچانے کی ترکیب : 17 95
113 دجالی فتنہ کا ایک واقعہ : 18 95
114 سندھ اور پنجاب : 18 95
115 غریبوں کی مدد - نبیوں کی ترجیحات : 19 95
116 نبی علیہ السلام کی معاشرتی فلاحی سرگرمیاں : 19 95
117 آپ حضرات نبی علیہ السلام کے وارث ہیں : 20 95
118 عبرتناک واقعہ : 21 95
119 ایک اور واقعہ : 22 95
120 آغا خانی اور شمالی علاقہ جات : 22 95
121 ایک اور ناپاک مقصد : 23 95
122 علماء اور طلباء کے اہم اہداف : 23 95
123 ذکر فکر کی طرف توجہ اور ا س کا فائدہ : 24 95
124 مثال سے و ضاحت : 24 95
125 ایک طالب علم کا اشکال اور اُس کا جواب : 24 95
126 بڑے حضرت کی ہر طالب علم اور مرید کو نصیحت : 28 95
127 حج 29 1
128 مفہوم اور فرضیت : 29 127
129 ١۔ احرام : 30 127
130 ٢۔ تلبیہ : 30 127
131 ٣۔ طواف : 31 127
132 ٤۔ حجرِاسود کا بوسہ : 31 127
133 ٥۔ سعی بین ا لصفّاوالمروہ : 31 127
134 ٦۔ وقوفِ عرفہ : 32 127
135 ٧۔ قیامِ مزدلفہ : 32 127
136 ٨۔ منٰی کا قیام اور قربانی : 32 127
137 ٩۔ حلق رأس : 33 127
138 ١٠۔ رمی جمار : 33 127
139 حج کے مصالح 33 127
140 انفرادی مصالح 34 127
141 ا۔ احساسِ عبدیت : 34 127
142 ٢۔ اظہارِمحبوبیت : 34 127
143 ٣۔ جہاد ِزندگی کی تربیت : 35 127
144 ٤۔ ماضی سے وابستگی : 36 127
145 اجتماعی مصالح 37 127
146 ١۔ اخوت کے جذبات کا پیدا ہونا : 37 127
147 ٢۔ غیر فطری عدمِ مساوات کا خاتمہ : 38 127
148 سیاسی مصالح 38 127
149 ١۔ احساسِ مرکزیت : 38 127
150 خالص دینی اور اُخروی مصالح 39 127
151 ١۔ یادِ آخرت : 39 127
152 ٢۔ گناہوں کی معافی : 39 127
153 ٣۔ حج کابدلہ جنت ہے : 40 127
154 ٤۔ حج کی جامعیت : 40 127
155 انتقال پر ملال 41 1
156 جیل سے حضرت اقدس کے نام ایک خط 42 155
157 ١٩٨٢ء میں ساہیوال جیل میں راقم نے ملاقات کی ۔اس موقع پر ایک خط 46 155
158 میجر جنرل (ریٹائرڈ) تجمل حسین 47 155
159 میجر جنرل ریٹائرڈتجمل حسین 48 155
160 سیّد العلماء والطلبائ 50 1
161 اہم اعلان 53 1
162 ولادتِ مسیح علیہ السلام اور ٢٥دسمبرتحقیقی جائزہ 55 1
163 دینی مسائل( جماعت کے احکام ) 60 1
164 جماعت ِثانیہ : 60 163
165 امامت کے فرائض : 61 163
166 عالمی خبریں 64 1
167 مسلم حکمران اور مقامِ عبرت 64 166
168 تنگ نظری کی انتہائ 64 166
Flag Counter