ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003 |
اكستان |
|
پس اگر دوسری جماعت مسجد میں نہ ادا کی جائے گی بلکہ گھر میں ادا کی جائے تومکروہ نہیں۔ اسی طرح اگر کوئی شرط ان چاروں شرطوں میں سے نہ پائی جائے مثلاًمسجد عام راہ گزر پر ہو ۔محلے کی نہ ہو تو اُس میں دوسری بلکہ تیسری اور چوتھی جماعت بھی مکروہ نہیں ۔یا پہلی جماعت بلند آواز سے اذان واقامت کرکے نہ پڑھی گئی ہوتو دوسری جماعت مکروہ نہیں ۔یا پہلی جماعت ان لوگوں نے پڑھی جو اس محلے میں نہیں رہتے نہ اُن کو مسجد کے انتظام کا اختیار حاصل ہے ۔یا بقول امام یوسف رحمة اللہ علیہ کے دوسری جماعت اس ہیئت سے ادا نہ کی جائے جس ہیئت سے پہلی ادا کی گئی ہے یعنی جس جگہ پہلی جماعت کا ا مام کھڑا ہوا تھا دوسری جماعت کا امام وہاں سے ہٹ کر کھڑا ہو تو ہیئت بدل جائے گی اور جماعت مکروہ نہ ہوگی۔ تنبیہ : اگرچہ بعض لوگوں کا عمل امام ابو یوسف رحمة اللہ علیہ کے قول پر ہے لیکن امام حنیفہ رحمة اللہ علیہ کا قول دلیل سے بھی قوی ہے اور حالات کا تقاضا بھی یہی ہے کیونکہ لوگوں میں دین کے معاملہ میں سستی غالب ہے۔لہٰذا وہ سستی کریں گے اور خیال کریں گے کہ ہم دوسری جماعت کرلیں گے اور اس سے پہلی اصل جماعت کم ہو جائے گی اور اس کاسبب چونکہ دوسری جماعت بنے گی لہٰذا وہ'' مکروہ تحریمی'' ہوگی۔ امامت کے فرائض : مسئلہ : مقتدیوں کو چاہیے کہ تمام حاضرین میں امامت کے لائق جس میں اچھے اوصاف زیادہ ہوں اس کو امام بنائیں اور اگر کئی شخص ایسے ہوں جو امامت کی لیاقت میں برابر ہوں تو غلبہ رائے پر عمل کریں یعنی جس شخص کی طرف زیادہ لوگوں کی رائے ہو اس کو امام بنائیں ۔اگر کسی ایسے شخص کے ہوتے ہوئے جو امامت کے زیادہ لائق ہے کسی ایسے شخص کو امام بنادیں جو اس سے کم لیاقت رکھتا ہے تو ترک ِسنت کی خرابی میں مبتلا ہوں گے۔ مسئلہ : سب سے زیادہ استحقاق امامت اس شخص کو ہے جو جو نماز کے مسائل خوب جانتاہو۔ بشرطیکہ ظاہراً اس میں فسق وغیرہ کی بات نہ ہو اور جس قدر قرأت مسنون ہے اُسے یاد ہو اورقرآن صحیح پڑھتا ہو۔ اگرکسی موقع پرحاضرین میں سے دو آدمی اس وصف میں برابر ہوں تو پھر ان دو میں سے وہ شخص جو قرآن شریف اچھا پڑھتا ہے یعنی قرأت کے قواعد کے مطابق پڑھتا ہے وہ امامت کے زیادہ لائق ہے اور اگر اس وصف میں بھی دونوں برابر ہوں توپھر ان میں سے وہ شخص ہے جو زیادہ پرہیزگار ہو، پھر وہ شخص ہے جس کی عمر زیادہ ہو،پھر وہ شخص جو زیادہ خلیق ہو ،پھر وہ شخص جو تہجد گزار ہو کہ جس کی وجہ سے چہرہ پررونق آجاتی ہے ،پھر وہ شخص جو زیادہ شریف ہو، پھر وہ شخص جس کی آواز زیادہ عمدہ ہو، پھر وہ شخص جو عمدہ لباس پہنے ہو ،پھر وہ شخص جو دوسرے کی نسبت مقیم ہو۔