ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003 |
اكستان |
|
مجبورکر سکتے ہیں ۔میں تو ذاتی طورپر ان سے کبھی ملا ہی نہیں۔اور اسی طرح نوابزادہ صاحب ذاتی تعلقات کی بناء پر پیر صاحب کو مجبور کر سکتے ہیںاور اگر پیر صاحب کو پُرزور سفارش کی گئی تو ٨ تاریخ کو وزیرِاعظم سے دستی رہائی کے احکام حاصل کرسکتے ہیں۔بس میں تو یہی کچھ کر سکتا ہوں ۔اب یہ کام اللہ کے سپرد اورآپ کے ذمہ لگاتا ہوں اور یہ دوبارہ عرض کردوں کہ اگر نوابزادہ صاحب نے خلوص سے کوشش کی تو یہ کوئی مشکل کام نہیں کیونکہ اس سے پیشتر اس کام کے لیے کافی کوشش کی جاچکی ہے اور وزیر اعظم کا یہ وعدہ تھا کہ مارشل لاء اُٹھنے کے بعد جنرل تجمل کو رہا کر دیا جائے گا آپ کو بھی وقتاً فوقتاً اس بارے میں اطلاع دیتا رہا ہوں ۔اگر آپ مناسب سمجھیں تو میرے بیٹے وسیم پاشا کو نوابزادہ صاحب کے ہمراہ میرے اس خط کی انگریزی کاپی دے کر پیر صاحب کے پاس بھجوادیں بلکہ شاید بہتر یہ ہوگا کہ محمود میاں بھی ان کے ہمراہ چلا جائے کیونکہ محمود میاں پر مجھے بہت اعتماد ہے۔اور ماشاء اللہ وہ بات بھی نہایت اعتماد سے کرسکتا ہے میری طرف سے محمود میاں اور رشیدمیاں کو السلام علیکم۔ فقط والسلام تجمل ٭ ١٩٨٢ء میں ساہیوال جیل میں راقم نے ملاقات کی ۔اس موقع پر ایک خط ٧٨٦ ٨٢۔ ١٢۔ ١٢ محترمی ومکرمی جناب شاہ صاحب السلام علیکم کل محمود میاں سے ملاقات ہوئی ۔ماشاء اللہ نہایت شکیل اور پُروقار نظر آرہا تھا ۔اتنی چھوٹی عمر ہونے کے باوجود اس کی گفتگو سے تدبر، ذہانت اور سیاسی بصیرت کی جھلک صاف دکھائی دے رہی تھی۔ میری یہ دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ محمود میاں کو دین ودنیا کے ہرکام میں کامیابی وکا مرانی سے ہمکنار کرے۔آپ کو بھی اپنی جماعت کا نائب امیر منتخب ہونے پر مبارک ہو ۔میں جیسے ہمیشہ کہا کرتا رہا ہوںاسلامی نظام صرف وہی لوگ نافذ کرسکیں گے جو خود اسلامی تعلیم سے آشنا ہوں اور باعمل مسلمان ہوں اس کے لیے سینکڑوں بلکہ ہزاروں کارکنان کی ضرورت ہے۔ ایرانیوں کی کامیابی کا یہی راز ہے