ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003 |
اكستان |
|
قبائل میں تقسیم ہو گئے ۔ان کا شیرازہ بکھر گیا اورناچاقی کی ہوا انہیں پراگندہ پتوں کی طرح اُڑانے پھرتی ہے ۔آج کثرت کے باوجود مغلوب ہیں اورطاقتورہونے کے باوجود شکست خوردہ ۔آئے دن لیڈرانِ اُمّت سے'' مسلم بلاک'' ،''مسلم اتحاد'' وغیرہ کی آوازیں سنتے سنتے کان پک گئے ہیں ۔ لاکھوں روپے صرف کرکے کانفرنسیں منعقد کرائی جاتی ہیں ۔لیکن یہ تمام کوششیں کوہ کندن وکاہ برآوردن ثابت ہو رہی ہیں ۔اس ناکامی ونامرادی کی کئی وجوہ ہو سکتی ہیں مگر سب سے بڑی وجہ ''وحدت ِاُمّت''کے اس درس کابھول جانا ہے جو پیارے سردار ۖ نے اپنے آخری خطبۂ حج میں اس میدانِ عرفا ت میں دیا تھا : ''اے لوگو! یاد رکھو ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے اوراس طرح روئے زمین کے تمام مسلمان رشتہ اخوت میں منسلک ہیں ۔یاد رکھو تمہارا خون اور تمہارا مال ایک دوسرے پر قیامت تک اس طرح محترم ہے جس طرح یہ دن اس مہینہ اور اس شہر (مکہ)میں وجہ احترام ہے۔کہیں ایسا نہ ہومیرے بعد راہِ مستقیم سے بھٹک جائوکہ خود ہی ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگ جائو ۔ یاد رکھو ! کہ تمہیںاپنے پروردگار کے دربار میں حاضر ہونا ہے جہاں تمہارے اعمال کی بازپرس ہوگی''۔ حج کا رُوح پرور منظر ہر سال اس حقیقت کا اعادہ کرتا ہے کہ تمام مسلمان ایک ہیں۔ ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے نیل کے ساحل سے لے کر تابخاکِ کاشغر خالص دینی اور اُخروی مصالح ١۔ یادِ آخرت : سفرِ حج مسلمانوں کوسفر آخرت کی یاد دلاتا ہے اور اس کے لیے تیار رہنے کا درس بھی دیتاہے ۔جب مسلمان حج کے لیے روانہ ہوتا ہے تو اس میں اِس امر کا احساس بھی پیدا ہوتا ہے کہ جس طرح وہ اپنے مسکن اور لواحقین اوردنیوی سامان کو چھوڑ کرصرف تھوڑا سا زادِ راہ لے کر جا رہا ہے ۔اس طرح اُسے ایک دن مرکر اِن تمام اشیاء اور تعلقات کوچھوڑنا ہوگا ۔آج اس کا زادِ سفر کچھ نقدی اور کچھ کھانے پینے کا سامان ہے۔مگر مرنے کے بعد کے سفر میںزادِ راہ صرف نیک اعمال ہوں گے ۔نتیجةً وہ نیک اعمال بکثرت کرتا ہے اور برائی سے پرہیز کرتا ہے ۔پھر جب وہ میدانِ عرفات میں حجاج کے عظیم اجتماع کو دیکھتا ہے تو اُسے روزِمحشر یاد آتا ہے کہ کیسے تمام لوگ وہاں اکٹھے کیے جائیں گے۔ ٢۔ گناہوں کی معافی : جناب رسول اللہ ۖ نے فرمایا :