ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003 |
اكستان |
|
درس حدیث حضرت اقدس پیر و مرشدمولانا سید حامد میاںصاحب رحمہ اللہ کے مجلسِ ذکر کے بعد درسِ حدیث کا سلسلہ وار بیان ''خانقائہ حامدیہ چشتیہ'' رائیونڈروڈلاہور کے زیرِانتظام ماہ نامہ'' انوارِ مدینہ'' کے ذریعہ ہر ماہ حضرت اقدس کے مریدین اور عام مسلمانوں تک با قاعدہ پہنچا یا جاتا ہے اللہ تعالی حضرت اقدس کے اس فیض کو تا قیا مت جاری و مقبول فرمائے ۔(آمین ) حضر ت عبدا للہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے نبی علیہ السلام کا خصوصی لگائو ۔ فقہ حنفی کا مدار اِنہی پر ہے تخریج و تزئین : مولانا سےّد محمود میاں صاحب کیسٹ نمبر٤٢ سائیڈ اے /٨٤۔١٢۔٢١ الحمد للہ رب العالمین والصلٰوة والسلام علی خیر خلقہ سیدنا ومولانا محمد وآلہ واصحابہ اجمعین امابعد! حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اور میرے بھائی یمن سے آئے تو ایک عرصہ تک ہم یہ سمجھتے رہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود جو ہیں وہ جناب رسول اللہ ۖ کے گھر والوں میں داخل ہیں۔ رجل من اہل بیت النبی ۖ اور وجہ کیاتھی ا س کی ،فرماتے ہیں لما نرٰی من دخولہ ودخول امہ علی النبی ۖ ہم یہ دیکھتے تھے کہ وہ اور اُن کی والدہ ماجدہ دونوں جناب رسول اللہ ۖ کے گھر میں بہت زیادہ آتے جاتے تھے تو اس سے ہمیں گویا یہ خیال ہوتا تھا کہ یہ لوگ رشتہ دار ہیں ،رشتہ دار ہی نہیں بلکہ اہلِ بیت میں ہیں ،گھر والوں میں ہیںیہ لوگ ۔ مزید خصوصیت : آقائے نامدار ۖ نے یہ بھی اجازت دی تھی اُن کو کہ تم پردہ اُٹھا سکتے ہو اِذ نک ان ترفع یا آذنُک ان ترفع الحجابکہ یہ جو میرا پردہ پڑا رہتا ہے تو اس کو تم ہٹا سکتے ہو ١ اور وہ آتے بھی ہوں گے تکلف سے، بے تکلف تو گھسے وے نہیں آتے ہوں گے ۔آدمی اگر بہت سلیقے کا ہو بہت سمجھ دار ہو وہ پردہ بھی اُٹھائے گا تو اِس انداز سے اُٹھائے گا کہ آہستہ آہستہ (اس خیال سے کہ ) اگر مجھے منع کرنا ہو گا تو منع فرمادیں گے ۔ یہ تونہیں کیاہوگا اِنہوں نے کہ ایک دم پردہ اُٹھا کر اندر داخل ہوجائیں اور یہ بھی نہیں ہے یہاں کہ بعد میں اِنہوں نے اس پر عمل کیا یا نہیں کیا لیکن رسول اللہ ۖ کی ١ اس کا یہ مطلب نہیں کہ زنان خانہ میں آنے کی اجازت دی گئی ہے ۔