Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003

اكستان

7 - 66
شفقت اعتماد اورقرب اتنا زیادہ تھا کہ ان کو اس حد تک اجازت عطا فرمادی تھی اور دوسرے صحابی حضرت حذیفہ ابن یمان رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں '' صاحبُ سّر رسول اللّٰہ  ۖ  ''  ان کو کہا جاتا ہے کہ یہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے راز دار ہیں کیونکہ بہت سی باتیں ایسی آپ ان سے فرمادیا کرتے تھے جو عام نہیں بتائی جاتی تھیں فتنوں کے بارے میں اور دیگر واقعات کے بارے میں جو آگے پیش آنے والے ہیں اور رسول کریم علیہ الصلٰوة والتسلیم نے ان کی خبر ان کو دی تھی اس لیے یہ ''صاحبِ سّر رسول اللّٰہ  ۖ '' کہلائے تو وہ فرماتے ہیں کہ میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے سب سے زیادہ جو مشابہہ دیکھا ہے دَلّاً وسَمتاً وھَدیاً ''دَلّ '' کا مطلب تو ہوتا ہے ادائیں ،انسان کی ادائیں جو ہوتی ہیں ان میںمیںنے ان کو مشابہہ دیکھا ہے'' سَمت''  جو ہے وہ گویا ظاہری مشابہت نشانات سے اور سیرت،یہ کہا جا سکتا ہے۔''ھدیا''کا مطلب طبعاً   تو آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم سے ادائوں میں بھی ملتے جلتے تھے اور سیرت اورطریقے میں بھی ملتے جلتے تھے۔ فرماتے ہیں  من حین یخرج من بیتہ الی ان یرجع الیہ  جب وہ گھر سے باہر آتے تھے اور گھر لوٹ کر جاتے تھے اس وقت تک ہم جو دیکھتے تھے تو ہمیں یہی محسوس ہوتا تھا،  ہاں گھر میں وہ کیا کرتے تھے لاندری مایصنع فی اہلہ اذا خلا   گھر میں جانے کے بعد جب وہ خلوت میں ہوں تو اُن کا کیا طریقہ تھا یہ ہمیں نہیں معلوم، اس کے بارے میں ہم نہیں کہتے کچھ بھی، مطلب یہ ہے کہ ان کی تعریف میں ہم وہ بات کر سکتے ہیںجس کوہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہو وہ ہم نے یہ دیکھا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  سے تمام چیزوں میں جو سب سے زیادہ ملتے جلتے تھے تووہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تھے ۔
حضرت عمر  کا کوفہ کے لیے ان کو منتخب فرمانا  :
	بہت بڑے عالم تھے انہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کوفہ بھیج دیا تھا وہاں (یعنی عراق میں ) جو مجاہدین تھے ان کے لیے ایک علاقہ بنا لیا تھا خاص کر لیا تھا تو اس میں بھیج دیا کہ آپ وہاں رہیں پڑھائیں وہاں عرب قبائل اور مجاہدین صحابہ کرام اُن کی اولاد یہ حضرات تھے۔ اِن (مجاہدین )کو انہوں(یعنی حضرت عمر)نے یہ تحریر فرمایا تھا جس جگہ کی آب وہوا یہاں (عرب)کی آب وہواکے موافق ہو وہ خطہ انتخاب کرلیں تو انھوں نے یہ(کوفہ کا) علاقہ انتخاب کیا تو وہاں پر انھوں نے زمینیں الاٹ فرمادیں تقریباً پندرہ سو صحابہ کرام وہاں رہتے رہے یہ بہت بڑی تعداد ہے دنیا میں کہیں ایسا مجمع نہیں ملتا اتنے حضرات ِصحابہ کرام کا، اس سے کچھ فاصلے پر اور شام کے درمیان عراق ہی میں ایک علاقہ ہے ''قرقیسیہ'' وہاں چھ سوصحابہ کرام تھے اتنی بڑی تعداد کا ایک شہر میں جمع ہو جانا اس کی مثال اور کوئی نہیں۔  (باقی صفحہ ٩ پر)

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
85 اس شمارے میں 3 1
86 حرف آغاز 4 1
87 درس حدیث 6 1
88 حضر ت عبدا للہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے نبی علیہ السلام 6 87
89 مزید خصوصیت : 6 87
90 حضرت عمر کا کوفہ کے لیے ان کو منتخب فرمانا : 7 87
91 طلباء کے فرائض 8 1
92 طلبا کا پہلا فرض : 8 91
93 طلبا کادوسرا فرض : 9 91
94 بقیہ : درس حدیث 10 87
95 الوداعی خطاب 11 1
96 جنت کیاہے ؟ : 12 95
97 جہنم کیا ہے : 12 95
98 علماء اور طلباء پر کیا لازم ہے : 12 95
99 تفصیلاً علم سیکھنا فرضِ کفایہ ہے : 13 95
100 مثال سے ضاحت : 13 95
101 دُنیاوی کاموں سے اسلام نہیںروکتا : 13 95
102 عالم دین کی خدمت کو نہیں چھوڑ سکتا : 14 95
103 فتنہ کا دور، دجال کی آمد : 14 95
104 پورے عالم کے اعتبار سے صدیاں دنوں کی طرح ہوتی ہیں : 14 95
105 دجال کی آمد سے پہلے چھوٹے چھوٹے دجال پیدا ہوں گے : 14 95
106 دجالی قوتیں نبی علیہ السلام کی سیاسی اور اقتدارسے متعلق پیشین گوئیوں سے خوب آگاہ ہیں : 15 95
107 خراسان ہمارا پڑوس اور اس کی اہمیت : 15 95
108 ''این جی او ''دجالی فتنہ ، غریب مسلمان ان کا پہلا نشانہ : 15 95
109 فقرکبھی کفر کا سبب بن جاتاہے : 16 95
110 اب پچھلے لوگوں جیسا ایمان مضبوط نہیں ہے : 16 95
111 کفر کا طریقۂ واردات : 17 95
112 ان کے ایمان بچانے کی ترکیب : 17 95
113 دجالی فتنہ کا ایک واقعہ : 18 95
114 سندھ اور پنجاب : 18 95
115 غریبوں کی مدد - نبیوں کی ترجیحات : 19 95
116 نبی علیہ السلام کی معاشرتی فلاحی سرگرمیاں : 19 95
117 آپ حضرات نبی علیہ السلام کے وارث ہیں : 20 95
118 عبرتناک واقعہ : 21 95
119 ایک اور واقعہ : 22 95
120 آغا خانی اور شمالی علاقہ جات : 22 95
121 ایک اور ناپاک مقصد : 23 95
122 علماء اور طلباء کے اہم اہداف : 23 95
123 ذکر فکر کی طرف توجہ اور ا س کا فائدہ : 24 95
124 مثال سے و ضاحت : 24 95
125 ایک طالب علم کا اشکال اور اُس کا جواب : 24 95
126 بڑے حضرت کی ہر طالب علم اور مرید کو نصیحت : 28 95
127 حج 29 1
128 مفہوم اور فرضیت : 29 127
129 ١۔ احرام : 30 127
130 ٢۔ تلبیہ : 30 127
131 ٣۔ طواف : 31 127
132 ٤۔ حجرِاسود کا بوسہ : 31 127
133 ٥۔ سعی بین ا لصفّاوالمروہ : 31 127
134 ٦۔ وقوفِ عرفہ : 32 127
135 ٧۔ قیامِ مزدلفہ : 32 127
136 ٨۔ منٰی کا قیام اور قربانی : 32 127
137 ٩۔ حلق رأس : 33 127
138 ١٠۔ رمی جمار : 33 127
139 حج کے مصالح 33 127
140 انفرادی مصالح 34 127
141 ا۔ احساسِ عبدیت : 34 127
142 ٢۔ اظہارِمحبوبیت : 34 127
143 ٣۔ جہاد ِزندگی کی تربیت : 35 127
144 ٤۔ ماضی سے وابستگی : 36 127
145 اجتماعی مصالح 37 127
146 ١۔ اخوت کے جذبات کا پیدا ہونا : 37 127
147 ٢۔ غیر فطری عدمِ مساوات کا خاتمہ : 38 127
148 سیاسی مصالح 38 127
149 ١۔ احساسِ مرکزیت : 38 127
150 خالص دینی اور اُخروی مصالح 39 127
151 ١۔ یادِ آخرت : 39 127
152 ٢۔ گناہوں کی معافی : 39 127
153 ٣۔ حج کابدلہ جنت ہے : 40 127
154 ٤۔ حج کی جامعیت : 40 127
155 انتقال پر ملال 41 1
156 جیل سے حضرت اقدس کے نام ایک خط 42 155
157 ١٩٨٢ء میں ساہیوال جیل میں راقم نے ملاقات کی ۔اس موقع پر ایک خط 46 155
158 میجر جنرل (ریٹائرڈ) تجمل حسین 47 155
159 میجر جنرل ریٹائرڈتجمل حسین 48 155
160 سیّد العلماء والطلبائ 50 1
161 اہم اعلان 53 1
162 ولادتِ مسیح علیہ السلام اور ٢٥دسمبرتحقیقی جائزہ 55 1
163 دینی مسائل( جماعت کے احکام ) 60 1
164 جماعت ِثانیہ : 60 163
165 امامت کے فرائض : 61 163
166 عالمی خبریں 64 1
167 مسلم حکمران اور مقامِ عبرت 64 166
168 تنگ نظری کی انتہائ 64 166
Flag Counter