ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003 |
اكستان |
|
وردِزبان بنائے رکھتا ہے۔ اب اسے بندہ نہیں عاشق کہیے۔ جس سے عشق کرتا ہے اس کا ذکر ہروقت زبان پر جاری رکھتا ہے۔ وحقکم ما لذتی غیر ذکرکم وذکرسواکم فی فمی قط لایحلو ترجمہ : اور تمہارے حق کی قسم ! تمہارے ذکر کے سوا مجھے کوئی چیز بھی لذیذ معلوم نہیں ہوتی اور تمہارے سوا کسی کے ذکر میں مجھے حلاوت معلوم نہیں ہوتی۔ پھر صفا ومروہ کے درمیان سعی کرتے ہوئے وہ جس اضطراب کا مظاہر کرتا ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے کھوئے ہوئے محبوب کی تلاش میں ہے۔ متٰی یجمع الایام بینی وبینکم ویفرح المشتاق اذا جمع الشمل ترجمہ : دیکھیے زمانہ مجھ کو اور تمہیں کب جمع کرے گا اور مشتاق تو تب ہی خوش ہوتا ہے جب وصل نصیب ہوتا ہے۔ اور جب حاجی ارکانِ حج کی ادائیگی کے بعد گھر لوٹنے سے قبل بچشم نم خانہ کعبہ کا طواف کررہا ہوتا ہے تو اس حقیقت کا مظاہرہ کرتا ہے۔ فمن شھدت عیناہ نور جمالکم یموت اشتیاقاً نحوکم قط لا یسلو ترجمہ : جس کی آنکھوں نے تمہارے نورِ جمال کا مشاہدہ کرلیا ہے وہ تمہارے اشتیاق میں مرجائے گا وہ کبھی بھی تسلی نہیں پاسکتا۔ الغرض دورانِ حج بندہ اپنے رب کے دربار میں آکر مجسمہ فدویت اور سراپا کیف ومستی بن جاتاہے ۔ ٣۔ جہاد ِزندگی کی تربیت : انسانی زندگی ایک آزمائش ہے ۔ یہ آزمائش دین اور دنیا دونوں کے اعتبار سے ہے ۔دین کے اوامر ونواہی کے مطابق زندگی گزارنا صبر آزما کام ہے۔ گرمیوں کے روزے اور سردیوں کی نمازیں کیا کم آزمائشیں ہیں؟ دنیا کے اعتبار سے یہاں بھوک ،ننگ ،بیماری اور متنوع تفکرات میں انسان گھرارہتا ہے جہاں ہم لوگ خدا کے