ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003 |
اكستان |
|
معاشرہ کا جوہر ہیں نچوڑ ہیں علماء اور دینی طلبائ، مستقبل کے رہنما ،مستقبل کے معمار بڑا قیمتی سرمایہ اور اثاثہ ہیں ان کے لیے جہاں خود کو جہنم سے بچانا اور جنت کے راستہ پر لگنا ہے ایسے ہی یہ بھی لازم ہے کہ دوسروں کو بھی بچائو اور جنت کی طرف لائو کیونکہ جب آپ عالمِ دین بن جائیں گے اور اس راستے پر آپ لگ جائیں گے تو گویا آپ نے نبیوں کے راستے کو اختیار کرلیا اور نبیوں کا مقصدیہی ہے کہ اپنی ذات سے باہر پورے عالم اور کائنات کی فلاح کی فکر کرنا ۔ان کو جہنم سے بچانا اور جنت کے راستہ پر لے آنا یہ مقصد ہے ۔صرف یہ مقصد نہیں کہ آپ پڑھ لیں سُن لیں سمجھ لیں وقتی طورپر متاثر بھی ہوجائیں اور اس کے بعد پھر دُنیاوی رسموں اور کاروبا ر اور ضرورتوں میں لگ جائیں اور سب پڑھے پڑھائے اور محنت کو فراموش کردیں یہ نہیں ہے ۔یہ (دینی)مشن آپ کو لازمی اختیا ر کرنا پڑے گا اس پر لگے رہنا پڑے گا ۔ تفصیلاً علم سیکھنا فرضِ کفایہ ہے : یہ سمجھنا چاہیے کہ اُمت میں سے چند لوگوں کے لیے تفصیلاًعلم ِدین حاصل کرنا یہ فرضِ کفایہ ہے اگر کوئی بھی حاصل نہیں کرے گامعاشرہ میں سے توسب گناہگار ہوں گے اور اتنا بڑا گناہ ہوگا جیسے فرض کو چھوڑنے کا ہوتاہے اورا گر ایک مخصوص جماعت تیا ر ہوجاتی ہے تو باقی لوگوں سے تفصیلی علم حاصل کرنے کی ذمہ داری ساقط ہوجاتی ہے کیونکہ یہ اُن کی رہنمائی کرنے والے موجود ہیں ۔ مثال سے ضاحت : تو اسی طرح جب علم سیکھ لیا جس نے تو اُس کی مثال ایسے ہے جیسے کسی نے نفل نماز کی نیت باندھ لی اب نیت باندھ کر اگر وہ اِس کو توڑتاہے تو اس پر زندگی میں جب تک زندہ ہے یہ فرض لازم رہے گا کہ اس کا اعادہ کرے وہ نفل ادا کرے جب تک نیت نہیںباندھی تھی لازم نہیں تھا ،باندھ لی توضروری ہوگیا اس لیے جو اس راستہ میں آگیا داخل ہوگا جس نہج پر اُس نے یہ کام شروع کردیا اب ایک درجہ میں اُ س پر یہ فرض ہوگیا کہ وہ اِس راستہ میں کچھ نہ کچھ خدمت ضرور انجام دے۔ دُنیاوی کاموں سے اسلام نہیںروکتا : یہ نہیں کہ کاروبا رنہ کرے یہ اسلام نہیں کہتا،عالم کو مفتی کو فقیہ کو محدث کو اس سے نہیں روکتا، بڑے بڑے ہمارے فقہا ء محدثین سب آپ دیکھیں گے پڑھیں گے بڑے بڑے تاجر تھے زمینیں تھیں مال تھا سب کرے تھے لیکن اس کام کونہیں چھوڑا ،اس (دنیوی )کام کو اگر چھوڑ نا پڑا تو چھوڑدیا اس کو نہیں چھوڑسکتے آپ، کیونکہ رزق تو اللہ نے دینا ہے وہ تو اُس کا وعدہ ہے وہ تو ملے گا آپ کو ،کبھی زیادہ کبھی کم ،لیکن ملے گاانشاء اللہ ومامن دابة فی الارض الا علی اللّٰہ رزقھا وہ اللہ نے دینا ہے ۔