ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امابعد! موجودہ دور عالمی سطح پر صنعتی اور زرعی اعتبار سے ترقی کی اوجِ کمال کو چھو رہا ہے مگراسکے باوجودمعاشی نظام بے قابو ہے ایک مخصوص طبقہ کے علاوہ دنیا کے وسائل سے باقی ماندہ اکثریت اپنے فطری حصہ سے محروم ہے لہٰذا دنیا کے چند ہزار افراد کے ہاتھوں دنیا کی اربوں کی آبادی کھلونا بنی ہوئی ہے ۔جابر او ر غاصب قوتیں مجبوری کے استحصال کو اپنا حق سمجھتی ہیں جبکہ مجبور کی مجبوری قبرتک کے لیے اس کے پائوں کی زنجیر بنادی گئی ہے ............مگر اسلام وہ واحد سچا مذہب ہے جو ان بے کسوں کو ناصرف جینے کا حق دیتا ہے بلکہ دنیا کے قدرتی وسائل میں ان کی رسائی کو آسان بنا کر اس میں حصہ دار بننے کا پورا موقع فراہم کرتاہے ۔نبی آخرالزمان حضرت محمد ۖ اور اُن کے خلفاء کرام نے دنیا پر حکمرانی کرکے اسلام کے عادلانہ معاشی نظام کے ذریعہ ہرکس وناکس کو باعزت زندگی گزارنے کے ڈھنگ سے آگاہ کیا۔ ان کے بعد صدیوں اسلام کے عادل حکمرانوں نے اس نظام کے تحت اپنی رعیت کی زندگیوں کو سکھ چین سے نوازے رکھا ،مغرب کے سرمایہ دارانہ نظامِ معیشت نے دنیا میں ظلم کی ایسی چکی چلائی جس نے کمزور اقوام کی کمر توڑکر رکھ دی ترقی یافتہ ممالک اپنے معاشی عدم توازن کو ترقی پذیر ممالک کی مجبوریوں سے فائدہ اُٹھا کر متوازن کرتے ہیں مالی طور پر مستحکم ممالک بھی اپنی سہولت پسندی اور عیش پرستی کی بناء پر ان معاشی غاصبوں کے ہاتھوں کھلونا بنے ہوئے ہیں۔ اگر مسلم اقوام سود کی لعنت سے آزاد ہوکر اپنے مصارف کو اپنی آمدن کے مطابق کرلیں تو بہت جلد اپنی معاشی مشکلات پر قابو پاکر ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتی ہیں ۔موجودہ دور میں بد حال بلکہ تباہ حال افغانستان میں طالبان نے اپنے اقتدار کے دوران اپنے غیر ضروری اخراجات کو صفر کردیا تھا اور ضروری اخراجات کو کم سے کم کرتے ہوئے اپنے فاقہ زدہ افغان بھائیوں کو