ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003 |
اكستان |
|
( سلسلہ نمبر٥ ) ''الحامد ٹرسٹ''نزد جامعہ مدنیہ جدید رائے ونڈ روڈ لاہورکی جانب سے شیخ المشائخ محدثِ کبیر حضرت اقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ کے بعض اہم خطوط اور مضامین کو سلسلہ وار شائع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے جو تاحال طبع نہیں ہوسکے جبکہ ان کی نوع بنوع خصوصیات اس بات کی متقاضی ہیں کہ افادۂ عام کی خاطر ان کو شائع کردیا جائے۔ اسی سلسلہ میں بعض وہ مضامین بھی شائع کیے جائیں گے جو بعض جرا ئد و اخبارات میں مختلف مواقع پر شائع ہو چکے ہیں تاکہ ایک ہی لڑی میں تمام مضامین مرتب و یکجا محفوظ ہو جائیں ۔(ادارہ) طلباء کے فرائض ( نظر ثانی و عنوانات : مولانا سےّد محمود میاں صاحب ) الحمد للہ رب العالمین والصلوة والسلام علی خیر خلقہ سیّدنا ومولانا محمدوآلہ واصحابہ اجمعین امابعد ! سامعین کرام !علم جب خداکی خوشنودی کے لیے حاصل کیا جائے تو اس کا حاصل کرنا ثواب بن جاتا ہے اور اگر علم حاصل کرنے کا مقصد دنیا طلبی،جاہ اور حب نام ونمود ہو تو ا س میںیہ اجرنہیں رہتا بلکہ وہ گناہ بھی ہو سکتا ہے میرے اس مضمون کا عنوان ہے ''طلباء کے فرائض ''اس لیے طلبا کے چند اہم فرائض عرض کر رہا ہوں ۔ طلبا کا پہلا فرض : طلبا کا پہلا فرض یہ ہے کہ وہ اساتذہ کا احترام کریں ۔دنیا میں ہمیشہ سے یہ قاعدہ چلا آرہا ہے کہ محسن کا احسان مانا جاتاہے اور چونکہ ماں باپ کا احسان سب سے زیادہ ہوتا ہے اس لیے ہر آدمی ماں باپ کی اطاعت و احترام سب سے زیادہ کرتا ہے اور ان کا احسان سب سے زیادہ مانتاہے۔ بچپن کا دور ماں باپ کی شفقتوں کی بدولت بہت آرام وسکون سے اُن کے زیرِ سایہ گزرتاہے لیکن جب بچہ ماں باپ کے سایہ سے نکل کر اِدھر اُدھر جانا آناشروع کرتاہے تو اسے تہذیب وتمدن کے ایک اور سانچہ کی ضرورت پڑتی ہے اس سانچہ میں ڈھالنے والااستاد ہوتاہے اُستاد کی حاجت چند روز میں ختم نہیں ہوجاتی بلکہ وہ اپنی آئندہ زندگی اور روشن مستقبل میں ہر لمحہ اُستاد کا محتاج رہتاہے حتی کہ وہ اُن علوم وفنون کو مکمل حاصل کرلے کہ جن کی اُسے آئندہ کے لیے ضرورت ہے۔ اگر غور کیا جائے تو ماں باپ کے احسان کے بعد سب سے بڑا احسان اُستاد کا ہوتا ہے کیونکہ وہ اپنے علوم ایک